Maktaba Wahhabi

51 - 211
اسم اور مسمیّٰ کے درمیان ہوتا ہے۔اس لیے عموماً بُرے افعال اور کردار بُرے ناموں والوں میں اور اچھے اخلاق و کردار اچھے نام والوں میں پائے جاتے ہیں۔‘‘[1] ناموں کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو واضح احکامات دیے ہیں: 1 آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((إِذَا جَمَعَ اللّٰہُ الْأَوَّلِیْنَ وَالآْخَرِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، یُرْفَعُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فَیُقَالُ:ھَذِہٖ غَدْرَۃُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ))[2] ’’جب اللہ تعالیٰ تمام اگلوں پچھلوں کو میدانِ حشر میں جمع کرے گا تو پھر ہر غداری کرنے والے شخص کے لیے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا:یہ فلاں کے بیٹے فلاں کی غداری کا نشان ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے نام اور ان کے باپ کے نام سے پکارا جائے گا۔لہٰذا اپنے بچوں کے اچھے اچھے نام رکھنے چاہییں۔عام طور پر لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی رعایت رکھتے ہوئے بہ روزِ محشر ہر شخص کو اس کی ماں کے نام کے ساتھ پکارا جائے گا، اس کی کوئی اصل نہیں ہے، یہ محض ایک ڈھکوسلا ہے۔ 2 ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِکُمْ إِلَـٰی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ:عَبْدُ اللّٰہِ وَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ))[3]
Flag Counter