Maktaba Wahhabi

59 - 211
((إِنَّ إِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اخْتَتَنَ، وَہُوَ ابْنُ ثَمَانِیْنَ سَنَۃً))[1] ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسّی سال کی عمر میں(بحکمِ الٰہی)اپنا ختنہ کیا۔‘‘ علامہ ابن قیم کے بہ قول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسلام لانے کے بعد ختنہ کرنے میں اتنی ہی جلدی کرتے تھے جتنی غسل کرنے میں۔[2] ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف ختنہ کرنے کا حکم دیا، بلکہ عملاً امت کو اس کی تاکید فرمائی اور اسے انسانی فطرت میں سے قرار دیا، چنانچہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((خَمْسٌ مِنَ الْفِــطْرَۃِ:الْخِتَانُ، وَ الْاِسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِیْمُ الْأَظَافِرِ، وَنَتْفُ الْاِبْطِ))[3] ’’پانچ باتیں انسانی فطرت میں سے ہیں:1.ختنہ کرنا۔2.زیرِ ناف بال مونڈنا۔3.مونچھ کتروانا۔4.ناخن تراشنا۔5.اور بغلوں کے بال اکھاڑنا۔‘‘ دوسری روایت میں ہے: ((مِـنَ الْــفِطْرَۃِ:الْمَضْمَضَۃُ، وَالْاِسْتِنْشَاقُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ وَالسِّوَاکُ، وَتَقْلِیْمُ الْأَظَافِرِ، وَنَتْفُ الْاِبْطِ، وَالْاِسْتِحْدَادُ، وَالْاِخْتِتَانُ))[4] ’’یہ تمام باتیں فطرت میں داخل ہیں:1. کُلی کرنا۔2.ناک میں پانی چڑھانا۔3.مونچھ کتروانا۔4.مسواک کرنا۔5.ناخن تراشنا۔6.بغلوں
Flag Counter