Maktaba Wahhabi

82 - 211
پابند اور دینی شعائر کی علم بردار بنتی ہے تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اولاد کو آباد و خوشحال رکھتے ہیں، جیسا کہ حضرت موسیٰ اور خضر علیہا السلام کے واقعے میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَ اَمَّا الْجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیْنِ یَتِیْمَیْنِ فِی الْمَدِیْنَۃِ وَ کَانَ تَحْتَہٗ کَنْزٌلَّھُمَا وَ کَانَ اَبُوْھُمَا صَالِحًا فَاَرَادَ رَبُّکَ اَنْ یَّبْلُغَآ اَشُدَّھُمَا وَ یَسْتَخْرِجَا کَنْزَھُمَا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ وَ مَا فَعَلْتُہٗ عَنْ اَمْرِیْ ذٰلِکَ تَاْوِیْلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَّلَیْہِ صَبْرًا﴾[الکھف:۸۲] ’’اور دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ وہ دو یتیم بچوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں اور اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ نیک آدمی تھا، اس لیے تمھارے رب نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکال لیں، یہ تمھارے رب کی رحمت کی وجہ سے(کیا گیا)ہے،میں نے اپنے اختیار سے کچھ نہیں کیا، یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر تم صبر نہیں کر سکے۔‘‘ اس آیت سے مستفاد ہوتا ہے کہ باپ کی نیکی اولاد کی جانی ومالی حفاظت کا سبب بنتی ہے۔بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ان دونوں یتیموں کے باپ ہی نے وہ مال دفن کیا تھا۔جبکہ بعض اہلِ علم کا خیال یہ ہے کہ ان کے ساتویں یا دسویں پردادا نے مال دفن کیا تھا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی اولاد کی کئی پشتوں تک حفاظت فرماتا ہے۔ سنن ترمذی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ صالح آدمی کی اولاد، اس کی اولاد کی اولاد، اس کے خاندان والوں اور اس کے ارد گرد کے خاندانوں کی حفاظت فرماتا
Flag Counter