Maktaba Wahhabi

128 - 154
كے باوجود حضرت آدم علىہ السلام كا انہىں كوئى فائدہ نہىں ہے۔ ان مىں خامىوں سے آلودہ لوگ بھى ہىں اور فاسق و فاجر اور كافر بھى۔ ٭ جب اىك عقل مند شخص سوچ و بچار كے بعد اس نتىجے پر پہنچتا ہے كہ آباء و اجداد كى برترى نہ تو اسے اللہ تعالىٰ كے قرب عطا كرسكتى ہے اور نہ ہى كوئى اىسا اعلىٰ مقام دے سكتى ہے، جسے اس نے از خود حاصل نہ كىا ہو تو اس بے فائدہ خود پسندى كا كىا مقصد ہے؟ ٭ حسب و نسب كى وجہ سے خوش ہونے والے كى مثال اىسے ہى ہے جىسے كوئى شخص ہمسائے كے مال و دولت اور اس كے منصب كى وجہ سے خوش ہو، ىا دوسرے شخص كے گھوڑے كى وجہ سے اس لىے خوش ہو كہ اس كى لگام اس كے ہاتھ مىں ہے۔ عوام الناس مىں اىك ضرب المثل مشہور ہے كہ ’’ كند ذہن اپنے باپ كى ذہانت كى وجہ سے خوش ہوتا ہے۔ ‘‘ ٭ اگر خود پسندى آپ كو خود ستائشى تك پہنچا دے تو سمجھئے كہ گھٹىا پن مىں اضافہ ہوگىا ہے اور آپ كى عقل خود پسندى كا مقابلہ كرنے سے عاجز آگئى ہے۔ ىہ بھى تب ہے جب آپ بجا طور سے مدح و ستائش كے مستحق ہوں، جھوٹ پر مبنى خود ستائشى تو اور بھى برى بات ہے۔ ٭ حضرت نوح علىہ السلام كا بىٹا، حضرت ابراہىم علىہ السلام كا باپ اور نبى كرىم صلى اللہ علىہ وسلم كا چچا ابو لہب افضل ترىن انسانوں كے قرىبى عزىز تھے اور اىسے لوگوں سے تعلق ركھتے تھے جن كى اتباع باعث عظمت ہے۔ اس كے باوجود انہىں اس كا كچھ فائدہ نہىں ہوا۔ ٭ زىاد اور ابو مسلم اىسے شخص بھى گزرے ہىں جو صحىح شادى كے بغىر پىدا ہوئے لىكن دنىا كى حكمرانى مىں انتہا كو پہنچے اور كچھ اىسے لوگ بھى آئے جن سے محبت اور ان كے نقوش عظمت كى پىروى سے بارى تعالىٰ كا قرب حاصل كىا جاتا ہے۔ وہ نىكى
Flag Counter