Maktaba Wahhabi

141 - 322
ہوئے اس پر سزا دیتے ہیں، حالانکہ پردہ کرنا، نہ ان کے دین میں جرم ہے اور نہ ہی اسلام میں، بلکہ اسلام نے تو پردے کی شدت سے تاکید کی ہے۔ ۱۱: امام ابن قیم [شادی شدہ بدکار لوگوں کے لیے رجم] کی سزا کی حکمت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: زنا بہت بڑے جرائم اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے، کیونکہ اس سے انساب میں اختلاط ہونے سے احیائے دین کی خاطر ایک دوسرے سے تعارف اور تعاون ختم ہوجاتا ہے۔ اس میں کھیتی اور نسل کی ہلاکت ہے۔ یہ اپنے (سارے) معانی یا ان میں سے بیشتر کے اعتبار سے قتل جیسا ہے۔ اسی لیے قصاص کے ساتھ اس سے روکا گیا ہے۔ تاکہ اس کا ارادہ کرنے والا اس سے باز آجائے۔ زنا کرنے والے کی دو حالتوں میں سے پہلی یہ ہے، کہ وہ شادی شدہ ہو۔ ایسا شخص حرام کاری سے بچاؤ کے طریقے سے آگاہ اور اس کے ارتکاب سے بے نیاز ہوتا ہے۔ پھر اس کے باوجود بُرائی کرنے پر اس کا کوئی عذر کسی اعتبار سے بھی باقی نہیں رہتا۔[1] دوئم: غیر شادی شدہ زانی کے لیے سو کوڑے: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {الزَّانِیَۃُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَةَ جَلْدَۃٍ وَّلَا تَاْخُذْکُمْ بِہِمَا رَاْفَۃٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اِِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ}[2] [زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد، سو اُن دونوں میں سے ہر ایک کو تم سو کوڑے مارو اور اگر تم اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان
Flag Counter