Maktaba Wahhabi

314 - 322
حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کا گھرانہ زمانہ جاہلیت سے ہی اس بُرائی سے اتنا دور تھا، کہ اُس زمانے میں بھی ان کی طرف اس کی جھوٹی نسبت بھی نہیں کی گئی۔ تہمتِ زنا سننے پر اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیماری میں اضافہ ہوگیا۔ مسلسل دو راتیں اور ایک دن روتی رہیں۔ اُس دوران نہ ان کے آنسو تھمے اور نہ نیند ان کی آنکھوں کے قریب آئی۔ رونے کی شدت، افسردگی اور سوز و گداز اس حد تک پہنچا، کہ انھوں نے گمان کیا، کہ ان کا کلیجہ چاک ہوجائے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرتِ صدیق رضی اللہ عنہ تک اس بہتان کی خبر پہنچنے کے متعلق سنتے ہی وہ غش کھا کر گر پڑیں، تو کپکپی کے ساتھ بخار ہوگیا۔ کپکپی کے ساتھ لاحق ہونے والی سردی اس قدر شدید تھی، کہ ان کی والدہ نے گھر میں موجود ہر کپڑا ان پر ڈال دیا۔ غم کی شدت سے مغلوب ہوکر، انھیں روتے ہوئے ،اپنی آواز پر قابو نہ رہا اور ان کے رونے کی آواز چھت پر موجود حضرت صدیق رضی اللہ عنہ تک جاپہنچی۔ اسی بے بسی کے عالم میں انھوں نے اپنے والدین سے سخت گفتگو کی۔ حضرت صفوان رضی اللہ عنہ، جن پر اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے تہمت لگائی گئی تھی، انھوں نے حلفاً بیان کیا، کہ انھوں نے کبھی بھی، نہ جاہلیت میں اور نہ اسلام میں، کسی عورت کو بے پردہ کیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قسم کھاکر بیان فرمایا، کہ انھوں نے زمانہ جاہلیت اور اسلام میں کبھی بھی برائی کا ارتکاب نہیں کیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے زنا کے اندیشے کے پیش نظر آنحضرتa سے خصی ہونے کی اجازت طلب کی۔ سفرِ جہاد کے دوران بعض دیگر صحابہ نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی بات کی اجازت چاہی۔ ۲: زنا کے بُرے اثرات: زنا کے آثار و نتائج انتہائی سنگین اور بہت ہی خطرناک ہیں۔ انہی میں سے پانچ درجِ ذیل ہیں: ا: جنسی امراض کا انتشاراور صحت کی بربادی: ناجائز جنسی تعلقات موذی اور مہلک جنسی امراض کو جنم دیتے ہیں۔
Flag Counter