Maktaba Wahhabi

168 - 322
{وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُوْمِنِیْنَ}کی بنا پر ہے۔‘‘ ۳: شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں: ’’فَأَمَّا تَحْرِیْمُ نِکَاحِ الزَّانِیَۃِ فَقَدْ تَکَلَّمَ فِیْہِ الْفُقَہَائُ مِنْ أَصْحَابِ أَحْمَدَ وَغَیْرِھِمْ۔ وَفِیْہِ آثَارٌ عَنِ السَّلَفِ، وَإِنْ کَانَ الْفُقَہَائُ قَدْ تَنَازَعُوْا فِیْہِ، وَلَیْسَ مَعَ مَنْ أَبَاحَہُ مَا یُعْتَمَدُ عَلَیْہِ۔‘‘[1] ’’(امام) احمد کے اصحاب میں سے فقہاء اور ان کے علاوہ دیگر (فقہاء) نے زانیہ کے (ساتھ) نکاح کی حرمت کے متعلق گفتگو کی ہے۔ اس سلسلے میں سلف (صالحین) نے بھی گفتگو کی ہے۔ (بعض) فقہاء نے اگرچہ اس بارے میں اختلاف کیا ہے، لیکن اسے جائز قرار دینے والوں کے پاس کوئی قابلِ اعتماد چیز (یعنی دلیل) نہیں ہے۔‘‘ ۴: پاک دامن خاتون اور اس کے گھر والوں کی لاعلمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بدکار شخص کے ان کے ہاں نکاح کے متعلق علامہ ابن خویز منداد فرماتے ہیں: ’’جو شخص بدکاری میں معروف ہو یا نافرمانی کے دیگر کام علانیہ کرنے والا ہواور وہ کسی شریف گھرانے کو اپنے بارے میں مغالطہ دے کر ان کے ہاں نکاح کرلے، تو انھیں اس سے نکاح باقی رکھنے اور اس سے جدا ہونے کا اختیار ہوگا۔‘‘[2] ۵: شیخ ناصر الدین مالکی نے تحریر کیا ہے: ’’اس آیت سے مقصود ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بدکار لوگوں کے
Flag Counter