Maktaba Wahhabi

210 - 322
V : امام بخاری نے ہشام بن عروہ کے حوالے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’وَاسْتَعْبَرْتُ، وَبَکَیْتُ، فَسَمِعَ أَبُوْبَکْرٍ ۔ رضی اللّٰهُ عنہ ۔ صَوْتِيْ، وَہُوَ فَوْقَ الْبَیْتِ یَقْرَأُ، فَنَزَلَ، فَقَالَ لِأُمِّيْ: ’’مَا شَانُہَا؟‘‘ [’’میرے بندھن ٹوٹ گئے اور میں [خوب] روئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ گھر کی چھت پر تلاوت کر رہے تھے، انھوں نے میری آواز سنی، تو میری والدہ سے پوچھا: ’’اسے کیا [ہوا] ہے؟‘‘] قَالَتْ: ’’بَلَغَہَا الَّذِيْ ذُکِرَ مِنْ شَانِہَا۔‘‘ فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ۔‘‘[1] انھوں نے جواب دیا: ’’اس کے متعلق جو (بہتان) لگایا گیا ہے، اسے اس کی خبر ہوگئی ہے۔‘‘ (یہ سن کر) ان کی آنکھیں بہہ پڑی۔ (یعنی ان سے آنسو جاری ہوگئے)۔‘‘ مذکورہ بالا روایات کی روشنی میں بہتان کے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر مرتب ہونے والے اثرات میں سے چھ درج ذیل ہیں: ۱: یہ خبر سن کر اُن کی بیماری میں پہلے سے اضافہ ہوگیا۔ ۲: مسلسل دو راتیں اور ایک دن روتی رہیں، اِس دوران اُن کے نہ تو آنسو تھمے اور نہ ہی نیند ان کی آنکھوں کے قریب ٹپکی۔
Flag Counter