Maktaba Wahhabi

239 - 322
’’شہوانیت کے اس تسلط کا اوّلین نتیجہ یہ ہوا ہے، کہ فرانسیسیوں کی جسمانی قوت رفتہ رفتہ جواب دیتی چلی جارہی ہے۔ ہیجانات نے ان کے اعصاب کمزور کردیے ہیں، خواہشات کی بندگی نے ان میں ضبط اور برداشت کی طاقت کم ہی باقی چھوڑی ہے اور امراضِ خبیثہ کی کثرت نے ان کی صحت پر نہایت مہلک اثر ڈالا ہے۔ بیسیویں صدی کے آغاز سے یہ کیفیت ہے، کہ فرانس کے فوجی حکام کو مجبوراً ہر چند سال بعد نئے رنگروٹوں کے لیے جسمانی اہلیت کے معیار کو گھٹا دینا پڑتا ہے، کیونکہ اہلیت کا جو معیار پہلے تھا، اب اس معیار کے نوجوان قوم میں کم سے کم تر ہوتے جارہے ہیں۔ یہ ایک معتبر پیمانہ ہے، جو تھرما میٹر کی طرح یقینی صحت کے ساتھ بتاتا ہے، کہ فرانسیسی قوم کی جسمانی قوتیں کتنی تیزی کے ساتھ بتدریج گھٹ رہی ہیں۔ امراضِ خبیثہ اس تنزل کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے۔ جنگِ عظیم اوّل کے ابتدائی دو سالوں میں جن سپاہیوں کو محض آتشک کی وجہ سے رخصت دے کر ہسپتالوں میں بھیجنا پڑا، ان کی تعداد ۰۰۰,۷۵ تھی۔ صرف ایک متوسط درجہ کی فوجی چھاؤنی میں بیک وقت ۲۴۲ سپاہی اس مرض میں مبتلا ہوئے۔‘‘[1] ب: ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی صورتِ حال صدر کینیڈی کے ۱۹۶۴م کے اس اعلان سے معلوم ہوتی ہے، جس میں انھوں نے کہا: ’’امریکہ کا مستقبل خطرناک ہے، کیونکہ اس کے نوجوان ایک ایسے سیال مادہ کی طرح ہیں، جو شہوات میں گُھل کر غرق ہورہا ہے۔ وہ اپنے کندھوں پر ڈالی گئی ذمہ داریاں محسوس نہیں کرتے۔ رنگروٹ کے طور پر بھرتی ہونے
Flag Counter