Maktaba Wahhabi

317 - 322
دنیا کے حالات و واقعات اس حقیقت کی تائید کرتے ہیں۔ امریکی لوگوں کی اکثریت شادی کے بغیر لوگوں کے اکٹھے رہنے کی تائید کرتی ہے۔ یورپی ممالک میں شادی کی رغبت رکھنے والوں کی تعداد اس قدر کم ہوچکی ہے، کہ وہ فی صد نہیں، بلکہ فی ہزار ہے۔ امریکہ میں تیس سالوں کے دوران غیر شادی شدہ لوگوں کے اکٹھے رہنے کی شرح میں ایک ہزار فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ شادی کرنے والوں کی متوسط عمر بہت اوپر جاچکی ہے۔ برطانیہ میں ۲۰۰۷ء میں نوبیاہے شادی شدہ جوڑوں میں دولہا کی متوسط عمر ۳۶ سال ۵ ماہ اور دلہن کی عمر ۳۳ سال ۷ ماہ تھی۔ ۲۰۰۷ء میں ایک ہزار مردوں میں سے ۲۲ اور ایک ہزار خواتین میں سے ۲۰ نے شادی کی۔ برطانیہ میں ۱۹۷۲ء میں شادیوں کی تعداد ۲۸۵,۸۰,۴ تھی، جب کہ ۲۰۰۹ء میں یہ تعداد ۹۵۰,۶۶,۲ رہ گئی۔ زنا کے پھیلاؤ کے سبب، شادی کرنے والوں کے، شادی سے پہلے اور بعد کے ناجائز تعلقات ہوتے اور رہتے ہیں۔ امریکی لوگوں کی اکثریت ایسے تعلقات کو اخلاقی غلطی نہیں سمجھتے۔ جہاں شادی کے ذریعہ سے کنبوں کی تشکیل دینے والوں کی سوچ اور طرزِ عمل یہ ہو، وہاں خانگی زندگی میں استقرار کیسے آسکتا ہے؟کنبوں کے جوڑنے اور باقی رکھنے میں بچوں کا وجود بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب زنا کی بہتات والے معاشروں میں بچوں کا وجود ہی ناگوار اور ناپسندیدہ ہو اور جنم لینے والے بچوں کی نسبت ہی مشکوک ہو، تو وہ کنبے کے جوڑنے اور باقی رکھنے میں کیا کردار ادا کرپائیں گے؟ مغربی دنیا میں واقعاتِ طلاق کی تعداد میں اختلاف کے باوجود مشترک بات یہ ہے، کہ ان کی تعداد اور شادی کے ابتدائی سالوں میں ہونے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جنوری ۲۰۰۸ء سے جنوری ۲۰۰۹ء تک امریکہ میں شادیوں کی تعداد ۰۰۰,۵۹, ۲۲ اور طلاق کے واقعات کی تعداد ۰۰۰,۲۰,۱۲ تھی۔
Flag Counter