Maktaba Wahhabi

48 - 322
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علماء میں سے ایک شخص کو بلا کر فرمایا: ’’أَنْشُدُکَ بِاللّٰہِ الَّذِيْ أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ عَلٰی مُوْسٰی! أَہٰکَذَا تَجِدُوْنَ حَدَّ الزَّانِيْ فِيْ کِتَابِکُمْ؟‘‘ ’’میں تجھے اس اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل فرمائی! کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اسی طرح پاتے ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’لَا، وَلَوْلَا أَنَّکَ نَشَدَّتَنِیْ بِہٰذَا لَمْ أُخْبِرْکَ۔ نَجِدُہُ الرَّجْمَ، وَلٰکِنَّہُ کَثُرَ فِيْ أَشْرَافِنَا، فَکُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِیْفَ تَرَکْنَاہُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِیْفَ أَقَمْنَا عَلَیْہِ الْحَدَّ۔‘‘ قُلْنَا: ’’تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلٰی شَيْئٍ نُّقِیْمُہُ عَلَی الشَّرِیْفِ وَالْوَضِیْعِ۔‘‘ فَجَعَلْنَا التَّحْمِیْمَ وَالْجَلْدَ مَکَانَ الرَّجْمِ۔‘‘ ’’(جی) نہیں، اگر آپ مجھے یہ قسم نہ دیتے، تو میں آپ کو نہ بتاتا۔ ہم اس کی سزا رجم پاتے ہیں، لیکن ہمارے معززین میں اس [یعنی زنا] کی کثرت ہوگئی، تو جب ہم کسی معزز کو پکڑتے، تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور کو قابو کرتے، تو اس پر حد قائم کرتے۔ (چنانچہ) ہم نے (باہمی مشاورت سے) کہا: ’’آئیے ہم کسی ایسی چیز (یعنی سزا) پر اتفاق کرلیں، جسے ہم ہر چھوٹے بڑے پر قائم کریں۔‘‘ سو ہم نے رجم کی بجائے، منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کی سزا مقرر کردی۔‘‘ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter