Maktaba Wahhabi

73 - 322
جدوجہد نہ کرے اور اس کی حفاظت کے لیے ضروری اسباب اختیار نہ کرے، تو وہ چیز محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اسی طرح اگر بندہ نگاہ اور شرم گاہ کی حفاظت کے لیے کوشش نہ کرے، تو یہ دونوں اسے مصیبتوں اور مشکلات میں گرا دیتے ہیں۔[1] شیخ ابوبکر جزائری نے اس کی تفسیر ایک اور انداز سے بیان کی ہے۔ وہ تحریر کرتے ہیں:وہ (یعنی نگاہوں کا جُھکانا اور شرم گاہوں کی حفاظت کرنا) ان کے نفوس کا تزکیہ، ان کے مستحب اعمال کرنے سے زیادہ کرتے ہیں۔ [2] ۶: {اِِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ} [بلاشبہ جو وہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس سے خوب آگاہ ہیں]۔ علامہ شوکانی اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’ان کے کاموں میں سے کچھ بھی ان (یعنی اللہ تعالیٰ) پر مخفی نہیں۔ اس میں نگاہ نیچی نہ کرنے اور شرم گاہ کی حفاظت نہ کرنے والوں کے لیے وعید ہے۔‘‘[3] شیخ سعدی نے تحریر کیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کے بارے میں اپنے باخبر ہونے کی ، انہیں یاد دہانی کروائی، تاکہ وہ اپنی جانوں کو محرمات (حرام کردہ چیزوں، باتوں اور اعمال) سے بچانے کی کوشش کریں۔‘‘[4] ۷: {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ} [اور ایمان والی خواتین سے کہہ دیجیے، کہ وہ اپنی نگاہوں سے نیچے رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔] [نگاہوں سے نیچے رکھنے] اور [شرم گاہوں کی حفاظت] کے متعلق مردوں کو حکم دینے کے بعد خواتین کو مستقل حکم دینے کی حکمت کے سلسلے میں دو مفسرین کے بیانات
Flag Counter