Maktaba Wahhabi

142 - 211
اس حدیث کی رو سے ہر قسم کی مخدّرات و منشیات، شراب ہی کے زمرے میں آتی ہیں، بلکہ شراب سے کہیں زیادہ ان کا نقصان مسلّم ہے، کیونکہ یہ انسانی عقل پر شراب سے کہیں زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں، اسی لیے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور امام قرافی نے حشیش وغیرہ کے حرام ہونے پر اجماع نقل کیا ہے اور اس کے حلال سمجھنے والے کو کافر کہا ہے۔ آج ہر ملک کے نوجوانوں کے لیے ہیروئن اور افیون وغیرہ کا استعمال ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔نوخیز لڑکے اور لڑکیاں اس برائی میں زیادہ مبتلا ہو رہی ہیں، بلکہ کئی ایک ممالک میں طبعی موت مرنے والوں کے مقابلے میں اُن کی تعداد زیادہ ہے جو حشیش، چرس، بھنگ اور افیون کی زائد خوراک لینے کی وجہ سے مر رہے ہیں۔بعض ممالک نے اس مسئلے پر خصوصی توجہ مبذول کی ہے اور ان منشیات کو رواج دینے والوں کے لیے سخت قوانین بنائے ہیں۔سعودی عرب نے منشیات کے اسمگلروں کے لیے سزاے موت کا قانون بنایا ہے۔ شرابی کے لیے اسلام نے سخت تعزیری سزائیں مقرر کی ہیں، جو ۴۰ تا۸۰ کوڑوں پر مشتمل ہیں، اس کے علاوہ حکومت مناسب سمجھے تو منشیات کے استعمال کرنے اور انھیں رواج دینے والوں کے لیے جرمانہ اور قید وغیرہ کی سزائیں دے سکتی ہے۔ والدین سے التماس ہے کہ اپنے بچوں پر نگرانی رکھیں، ان کی گھر سے باہر کی سرگرمیوں، ملنے جلنے والوں اور سکول و کالج کے دوستوں پر نظر رکھیں، انھیں ہر ممکن طریقے سے برے افراد کی صحبت سے بچائیں اور ساتھ ہی ان کی ہدایت کے لیے اللہ رب العالمین سے دعا بھی کرتے رہیں۔[1]
Flag Counter