Maktaba Wahhabi

150 - 211
میں ۱۴۷۰ اور سال میں ۷۶۴۰ گھنٹے ٹی وی کے سامنے دھرنا دیے رہتے ہیں۔ مصری میڈیا کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ قاہرہ شہر کے بچے ہفتے میں ۲۸ گھنٹے ٹی وی دیکھ رہے ہیں۔سماجی و نفسیاتی علوم کے ماہرین کا مشورہ یہ ہے کہ بچوں کو ایک دن میں ۳۵ منٹ سے زیادہ ٹی وی کے سامنے نہ بیٹھنے دیا جائے۔ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ۹۸ فیصد بچے روزانہ ٹی وی اشتہارات پابندی سے دیکھتے ہیں۔اسکالرز نے خبردار کیا ہے کہ ۷۴ فیصد کارٹون فلمیں بچوں میں مجرمانہ کردار پیدا کر رہی ہیں۔ ایک جائزے میں ظاہر کیا گیا ہے کہ سعودی یونیورسٹی کے طلبہ سال میں ایک ہزار گھنٹے ٹی وی کو اور ۶۰۰ گھنٹے یونیورسٹی کو دے رہے ہیں۔بعض جائزوں میں توجہ دلائی گئی ہے کہ لڑکیاں سیٹلائٹ دیکھنے کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ان کے کردار میں تبدیلی آرہی ہے۔وہ ہر وقت سیٹلائٹ چینل سے پیش کیے جانے والے پروگراموں کے بارے میں سوچتی رہتی ہیں۔اخلاقی بگاڑ اور فکری بے چینی سے دو چار ہیں۔۵۰۰ طویل فلموں کے جائزے سے پتا چلا ہے کہ ۷۲ فیصد محبت، دہشت اور جنسی موضوعات سے متعلق تھیں۔جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ۳۳ فیصد لڑکیاں لیکچر میں حاضری پر فلم بینی کو ترجیح دے رہی ہیں۔ایک جائزے میں واضح کیا گیا ہے کہ بچوں کی صحت پر سیٹلائٹ چینلز دیکھنے کی وجہ سے برے اثرات پڑ رہے ہیں۔۶۴ فیصد ضعفِ بصارت میں مبتلا پائے گئے، جبکہ ۴۴فیصد کی جسمانی حرکت تعطل کا شکار ہوگئی۔ اطفال اور ترقی کی عرب کونسل کے ڈاکٹر عبد المنعم نے ایک جائزے میں بتایا کہ سیٹلائٹ چینلز کے پروگراموں نے بچوں کی معصومیت ختم کردی ہے۔مغربی دنیا سے بر آمد کیے جانے والے پروگرام بچوں میں تشدد، جارحیت اور
Flag Counter