Maktaba Wahhabi

151 - 211
جرائم سے انسیت پیدا کر رہے ہیں۔سب سے زیادہ ٹی وی پروگرام امریکہ سے لائے جا رہے ہیں۔ان میں تشدد کی شرح ۹۔۹۹ فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ایک ہفتے کے دوران میں مغربی دنیا سے درآمد کیے جانے والے بچوں کے پروگراموں کے جائزے سے پتا چلا کہ ان میں ۳۰۰ سے زیادہ قتل کی وارداتیں دکھائی گئی تھیں۔علاوہ ازیں ایسے اشتہارات بھی دیے گئے تھے، جن میں والدین کو پُرتشدد مناظر پر مشتمل ویڈیو کیسٹس خریدنے کی دعوت دی گئی ہے۔ جائزے میں یہ بھی بتایا گیا کہ بچوں کے پروگراموں میں ۴۹ فیصد دشنام طرازی و گالی گلوچ، ۲۳ فیصد انتقام کی دھمکی، ۱۴ فیصد اشتعال انگیزی، ۱۲ فیصد مضحکہ خیزی، ۳ فیصد الزام تراشی، ۲۵ فیصد ہاتھوں سے زد و کوب کرنے، ۲۰ فیصد دوسروں پر اشیا پھینکنے، ۱۸ فیصد ہاتھ پیر باندھنے، ۹ فیصد اغوا، ۷ فیصد راہ زنی اور ۳فیصد قید کے مناظر پیش کیے جا رہے ہیں۔ان پروگراموں کی وجہ سے بچے رات کے وقت ڈر رہے ہیں۔خواب میں خوفناک مناظر سے بچے سوتے میں اچھل جاتے ہیں۔ہوم ورک اچھی طرح سے نہیں کر پاتے۔بچے معاشرے کی خوف ناک تصویر اپنے ذہنوں میں مرتسم کرلیتے ہیں۔ تجربہ کار لوگوں کا کہنا ہے کہ بچے کم سنی میں اخلاقیات کو نہیں دیکھتے، جو نظر آتا ہے، وہ اسے قبول کر لیتے ہیں۔سیٹلائٹ چینلز کے پروگرام دیکھنے والے بچے قبل از وقت بالغ ہوجاتے ہیں۔سنسر کے بغیر دکھائی جانے والی فلمیں سماجی مسائل پیدا کر رہی ہیں۔جرائم والے مناظر دیکھنے سے بچے مجرم بن رہے ہیں۔فلموں میں خاندانی جھگڑے، دوسروں کو نیچا دکھانے اور کسی بھی قیمت پر جیتنے والے مناظر منفی اثرات ہی ڈال رہے ہیں۔شعبدہ بازی، جادوگری، افسانوی قسم کی سوچ، پیش گوئی اور روح کو حاضر کرنے پر یقین کا
Flag Counter