Maktaba Wahhabi

158 - 211
3 غیر محرم مرد و عورت کی ایک دوسرے سے مکمل علاحدگی اور ان کے باہمی اختلاط پر دو ٹوک پابندی لگائی گئی ہے۔اگر عورت کو گھر سے بہ وقتِ ضرورت باہر نکلنا اور اجنبی مردوں کے سامنے سے گزرنا پڑے تو وہ پردہ کرلے۔[1] پردہ کرنے کا حکم ۵ھ میں نازل ہوا، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت پردہ لٹکا دیا اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو جو اس سے پہلے بے دھڑک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں آتے جاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بلا اجازت داخل ہونے سے منع کر دیا، اس موقع پر نازل ہونے والی آیت یہ تھی: ﴿وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ﴾[الأحزاب:۵۳] ’’جب ان(اُمہات المومنین)سے کوئی چیز مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو۔‘‘[2] نظر بازی، زنا کاری کا پیش خیمہ ہے، اس لیے اسلام نے سب سے پہلے اس پر پابندی لگائی اور مرد و عورت دونوں کو یہ حکم دیا کہ وہ اپنی نظریں پست رکھیں اور اپنی عزت کی حفاظت کریں: ﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوا فُرُوْجَھُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَھُمْ﴾[النور:۳۰] ’’آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور
Flag Counter