Maktaba Wahhabi

171 - 211
اللہ تعالیٰ نے اولاد کو ان کا بچپن یاد دلایا کہ تم بھی کبھی اپنے والدین سے زیادہ ضعیف و کمزور تھے، کچھ جانتے نہیں تھے، دنیا سے بے خبر تھے۔اس وقت انھوں نے تمھاری کمزوری پر، تمھاری محتاجی اور بے مائیگی پر جس طرح اپنی راحت اور خواہشات کو قربان کر ڈالا اور تمھاری بے عقلی کی باتوں کو محبت وپیار سے برداشت کیا تو تمھاری عقل و شرافت کا تقاضا یہی ہے کہ ان کے ان لاکھوں سابقہ احسانات کے عوض ان سے اسی محبت، شفقت اور رحمت کا سلوک روا رکھا جائے، جیسا انھوں نے تمھارے ساتھ کیا تھا۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْلِیْ وَ لِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ﴾[لقمان:۱۴] ’’اور ہم نے انسان کو اپنے والدین(کا حق پہچاننے)کی تاکید کی ہے، اس کی ماں نے اسے ضُعف پر ضُعف اٹھا کر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اس کے دودھ چھوٹنے میں لگے۔(ہم نے اسے نصیحت کی کہ)میرا شکر کر اور اپنے ماں باپ کا شکر بجالا، میری ہی طرف پلٹنا ہے۔‘‘ ماں باپ کے لیے ضروری ہے کہ وہ نبی اکرم کے درجِ ذیل ارشاداتِ عالیہ اپنے بچوں کو ان کے بچپن ہی سے ذہن نشین کروا دیں، تاکہ وہ اپنی آیندہ زندگی میں اس پر عمل پیرا ہوں، مثلاً: ٭ ((رِضَی الرَّبِّ فِيْ رِضَی الْوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِيْ سَخَطِ الْوَالِدِ))[1] ’’اللہ تعالیٰ کی رضا مندی والدین کی رضامندی میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی والدین کی ناراضی میں ہے۔‘‘
Flag Counter