Maktaba Wahhabi

183 - 211
’’میّت کی وفات کے بعد اس کے درجات کو بلند کیا جاتا ہے، تو میّت سوال کرتی ہے:اے میرے رب! یہ(درجات کی بلندی)کس وجہ سے ہے؟ اس سے کہا جاتا ہے:یہ تیرے لڑکے کی تیرے حق میں دعاے مغفرت کا نتیجہ ہے۔‘‘ 2 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗ إِلاَّ مِنْ ثَلَاثٍ:صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ، أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ، أَوْ وَلَدٌ صَالِحُ یَدْعُوْ لَہٗ))[1] ’’جب انسان وفات پاجاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے، مگر تین ذریعے ایسے ہیں کہ انتقال کے بعد بھی اسے برابر ثواب ملتا رہتا ہے: 1 اپنے پیچھے کوئی ہمیشہ جاری رہنے والا صدقہ چھوڑ گیا ہو۔ 2 کوئی ایسا علم چھوڑا ہو، جس سے بندگانِ الٰہی مستفید ہورہے ہوں۔ 3 یا ایسی نیک اولاد چھوڑی ہو، جو ہمیشہ اس کے حق میں دعاے خیر کرتی رہے۔‘‘ 3 حضرت عبد اللہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مکہ مکرمہ کے راستے میں ایک شخص سے ملاقات ہوگئی۔آپ نے اس کو سلام کیا، جس گدھے پر آپ سوار تھے، اس شخص کو سوار کرایا اور اپنے سر پر باندھا ہوا عمامہ اس کو عطا کیا۔ہم نے آپ سے کہا:اللہ آپ کو مزید نیک بنائے! یہ بدو لوگ ہیں۔تھوڑی سی چیز پر خوش ہو جاتے ہیں۔آپ نے فرمایا:اس شخص کا باپ میرے والد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے محبت رکھتا تھا اور میں نے رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
Flag Counter