Maktaba Wahhabi

197 - 211
2 امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، اپنے استاذ خلف الاحمر رحمہ اللہ کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھتے اور فرماتے: ((لَا أَقْعُدُ إِلاَّ بَیْنَ یَدَیْکَ، أُمِرْنَا أَنْ نَّتَوَاضَعَ لِمَنْ نَتَعَلَّمُ مِنْہُ))[1] ’’میں اس طرح دو زانو ہوکر ہی آپ کے سامنے بیٹھوں گا، کیونکہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ جن سے ہم نے علم حاصل کیا ہے، ان سے انکساری سے پیش آئیں۔‘‘ 3 امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’میں امام مالک رحمہ اللہ کے سامنے پرانی کتاب کے پرانے صفحے آہستگی سے الٹتا تھا، اس ڈر سے کہ اس کی آواز امام مالک رحمہ اللہ نہ سن لیں۔‘‘ 4 امام ربیع رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اللہ کی قسم! مجھ پر امام شافعی رحمہ اللہ کی ہیبت کا عالم یہ تھا کہ میں ان کی موجودگی میں، پانی پینے کی جسارت نہیں کر سکتا تھا۔‘‘ 5 تاریخ ابن خلکان میں تذکرہ فرّا کے ضمن میں لکھا ہے کہ خلیفہ مامون کے دو بچے امام فرّا نحوی سے تعلیم پاتے تھے۔ایک بار وہ کسی کام کے لیے مسندِ تدریس سے اٹھے تو دونوں شہزادے دوڑے کہ استاد کی جوتیاں سیدھی کرکے آگے رکھ دیں، چونکہ دونوں ساتھ پہنچ گئے تھے، اس لیے پہلے تو جھگڑا ہوا، پھر خود ہی طے کرکے ہر ایک نے ایک ایک جوتا سامنے لاکر رکھا۔مامون نے ایک ایک چیز پر پرچہ نویس مقرر کر رکھے تھے، اس واقعے کو بھی پرچہ نویسوں نے لکھ کر پہنچایا۔مامون کو جب اطلاع ہوئی تو امام فرّا بڑی شان و شوکت کے ساتھ دربار میں طلب ہوئے۔مامون نے امام فرّا سے کہا:
Flag Counter