Maktaba Wahhabi

68 - 211
((أَکُلُّہُمْ وَہَبْتَ لَہٗ مِثْلَ ہَذَا؟)) ’’کیا تم نے ان تمام کو ایسے ہی دیا ہے؟‘‘ کہا:نہیں دیا۔فرمایا: ((فَلَا تُشْہِدْنِيْ إِذًا، فَإِنِّيْ لَا أَشْہَدُ عَلَـٰی جَوْرٍ))[1] ’’تب تم مجھے اس معاملے میں گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔‘‘ 2 بچوں سے محبت و شفقت فطری چیز ہے۔ماں کی اپنی اولاد سے محبت فطری اور مثالی ہے۔مختلف موقعوں پر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال دی ہے۔ایک غزوے کا واقعہ ہے، حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی لائے گئے، جن میں ایک عورت بھی تھی(جس کا دودھ پیتا بچہ جنگ میں اس سے بچھڑ گیا تھا)قیدیوں میں وہ جب بھی کسی بچے کو پاتی، اسے لے لیتی اور اپنے سینے سے چمٹا کر دودھ پلاتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اس عورت کی یہ کیفیت دیکھی تو صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ((أَتَرَوْنَ ہَذِہِ الْمَرْأَۃَ طَارِحَۃٌ وَلَدَہَا فِيْ النَّارِ؟)) ’’کیا یہ عورت اپنے حقیقی بچے کو آگ میں پھینک سکتی ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اللہ کی قسم! ہرگز نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰہُ أَرْحَمُ بِعِبَادِہٖ مِنْ ہَذِہٖ بَوَلَدِہَا))[2] ’’یہ اپنے بچے پر جتنی مہربان ہے، اس سے کہیں زیادہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔‘‘
Flag Counter