Maktaba Wahhabi

79 - 211
رَبُّنَا، وَإِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا إِبْرَاہِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ))[1] ’’آنکھیں اشک بار ہیں، دل غمگین ہے، لیکن ہم زبان سے وہی بات کہیں گے جس پر ہمارا رب راضی ہو۔اے ابراہیم! ہم آپ کی جدائی پر نہایت رنجیدہ ہیں۔‘‘ 3 حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: حضرت زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے پاس خبر بھیجی کہ ان کے صاحبزادے کی وفات کا وقت قریب آچکا ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سلام کہتے ہوئے، اس موقع پر یہ پیغام بھیجا: ((إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَعْطَیٰ وَلَہٗ مَا أَخَذَ، وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَہٗ بِأَجَلٍ مُّسَمَّیٰ فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ))[2] ’’جو دیا ہے وہ اللہ کا ہے اور جو لیا ہے وہ بھی اللہ ہی کا ہے اور ہر چیز کے لیے اس کے پاس ایک وقت مقرر ہے، اس لیے آپ صبر کریں اور اس صبر پر اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیں۔‘‘ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قسم دیتے ہوئے ضرور آنے کے لیے کہلا بھیجا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت سعد بن عبادۃ، معاذ بن جبل، ابیّ بن کعب، زید بن ثابت اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی چل پڑے۔(جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو)بچے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب بڑھایا گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو اپنی گود میں بٹھایا۔بچے کا عالم یہ تھا کہ اس کی سانسیں
Flag Counter