امام ابو جعفر طحاوی 321ھ امام ابو ابراہیم اسماعیل بن یحییٰ المزنی 264ھ، شیخ الاسلام محمد بن قدامہ الحنبلی 607ھ، حافظ ابن تیمیہ 728ھ وغیرہ ائمہ اربعہ سے بعض کی طرف انتساب کے باوجود ان کے اختلاف فرماتے ہیں اور اس سے ان بزرگوں اور ان کے متوسلین میں کوئی ذہنی تکدر نہیں پیدا ہوتا نہ ان کے علم اور دین میں کوئی حرف آتا ہے۔ علامہ ابو زید عبید اللہ بن عمر بن عیسیٰ الدبوسی (430ھ) کی کتاب تاسیس النظر میں حضرات ائمہ اجتہاد رحمہم اللہ کے اختلافات کی متعدد صورتیں مرقوم ہیں: 1. حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور صاحبین میں اختلاف 2. حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ میں اختلاف 3. امام صاحب رحمہ اللہ ، امام محمد اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ میں اختلاف 4. امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ میں اختلاف 5. امام ابو یوسف، امام محمد رحمہ اللہ ، حسن بن زیاد رحمہ اللہ اور امام زفر رحمہ اللہ میں اختلاف 6. احناف اور امام مالک رحمہ اللہ میں اختلاف 7. احناف اور امام ابن ابی لیلیٰ میں اختلاف 8. احناف اور امام شافعی رحمہ اللہ میں اختلاف علامہ دبوسی رحمہ اللہ نے ان کے اصول کا بھی ذکر فرمایا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ائمہ مجتہدین میں باہم اصولی اختلاف تھے۔ پھر یہ خیال کہ امام شافعی رحمہ اللہ ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ، امام احمد رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ وغیرہم میں تو اصولی اختلاف ہے لیکن ان کے تلامذہ میں اصولی اختلاف نہیں، سطحی معلوم ہوتا ہے کسی تحقیق پر مبنی نہیں بلکہ محض خوش فہمی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ تلامذہ اپنے اساتذہ سے اسی طرح اختلاف فرماتے جس طرح اساتذہ میں باہم اختلاف موجود تھا۔ حضرات ائمہ اور ان کے تلامذہ کے اختلافات بھی اسی طرح اصولی ہیں جیسے خود ائمہ مجتہدین میں |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |