Maktaba Wahhabi

121 - 236
تقلید کہاں؟ مئی 1965ء کے ’فاران‘ میں مولانا محمد تقی صاحب عثمانی نے مروّجہ تقلید کے متعلق اپنے گرامی قدر خیالات کا اظہار فرمایا۔ مولانا نے اس موضوع پر تلخی اور طنز سے بچ کر اپنا نقطۂ نگاہ پیش فرمایا ہے۔ ہم مولانا کے شکر گزار ہیں۔ مولانا نے تقلید کے لغوی مفہوم سے براءۃ کا اظہار فرمایا ہے۔ امید ہے کہ تقلید عرفی اور اصطلاحی مفہوم پر بھی غور فرمائیں گے۔ اہل علم اور دانشمند علماء کو اس پر بھی نظر ثانی کرنی چاہئے۔ در اصل یہ مسئلہ اتنا منجھا گیا ہے کہ انجام کام یہ ایک لفظی نزاع بن کر رہ گیا ہے۔ اصطلاحی مفہوم بھی چنداں دلچسپ نہیں جسے علمی ذہن خوشی سے قبول کریں۔ ایک بحث ضرور ہے معلوم نہیں کب تک رہے۔ جہاں تک نظریہ کا تعلق ہے کسی حلقہ میں بھی اسے قبولیت کا مقام حاصل نہیں۔ دنیا ہر معاملہ میں تحقیق اور بحثِ نظر کی طلبگار ہے۔ محض سنی سنائی بات کو قبول کرنا سنجیدہ اذہان پر ایک بوجھ محسوس ہوتا ہے۔ مولانا نے فرمایا ہے اس کے لئے کوئی اور لفظ ہونا چاہئے۔ میری ادباً گزارش ہے اسے ختم فرمائیے اب اس کی چندان ضرورت نہیں۔ اتباع اطاعت کے الفاظ ایسے مواقع میں انسانی فطرت کی ترجمانی کرتے ہیں۔ یہ کافی ہیں۔ تقلید کے اصطلاحی مفہوم کو آپ لغوی مفہوم سے کہاں تک الگ رکھ سکیں گے۔ اس میں لا علمی یا
Flag Counter