Maktaba Wahhabi

134 - 236
قیس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی تنقید کا یہ حال ہے کہ حوالہ دینے پر بھی اطمینان نہیں لا ندري أحفظت أم نسیت۔ حضرت عمار اور حضرت عمر رضی اللہ عنہم کی تیمم جنابت پر گفتگو۔ حضرت عمار اپنا حوالہ دیتے ہیں۔ حضرت عمر کی معیت بتلاتے ہیں۔ حضرت عمر مطمئن نہیں ہوتے ، نہ ان کو اظہارِ حق سے روکتے ہیں۔ اس تحقیق و تفقہ کے دور میں آپ تقلید کی تلاش فرماتے ہیں۔ اناللہ۔ متعۃ الحج کے معاملہ میں حضرت عمر اور حضرت عثمان کی رائے سے جمہور صحابہ کا اختلاف حوالے سُن لینے کے بعد بھی ہر مجتہد اپنی رائے پر قائم رہا۔ آپ فرماتے ہیں حوالہ پوچھنے کا ایک واقعہ بھی نہیں پایا جاتا۔ ع ایں چہ می بینم بہ بیداری است یا رب بخواب آپ ایسے اکابر سے اس ذہول کی اُمید نہ تھی۔ استیذان کے متعلق حضرت ابو موسیٰ اشعری نے شہادت طلب کی۔ ابو موسیٰ اشعری مسجد پہنچے۔ وہاں سے ابی بن کعب ان کے ساتھ تشریف لائے، جب حوالہ کے ذریعہ ابو موسیٰ کی تصدیق ہوئی تو معاملہ ختم ہوا (دیکھو صحیح مسلم ج2 ص 211) آپ حضرات کے ہاں حدیث کا چونکہ صرف دورہ ہوتا ہے۔ سوچنے کا موقعہ کم ملتا ہے۔ ورنہ آپ کے قلم سے یہ فقرہ نہ نکلتا۔ امید ہے آپ اس پر نظر ثانی فرمائیں گے۔ صحابہ تمام جس طرح عدول تھے۔ اسی طرح وہ سب فقہاء بھی تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں نہ کوئی غیر فقیہ تھا نہ غیر عادل۔ قاضی عیسیٰ بن ابان بے چارہ کون ہے جو صحابہ  رضی اللہ عنہ کو غیر فقیہ کہے۔ یہ حضرت خود معتزلہ کے پنجے میں پھنس گئے۔ اصول فقہ میں اعتزال کے جراثیم سب بشر مریسی اور قاضی عیسیٰ بن ابان وغیرہ کی معرفت آئے۔ اہل علم کے قلم سے صحابہ کے متعلق ایسے الفاظ سن کر دل لرز جاتا ہے۔  آپ نے مؤطا امام مالک سے عبید بن ابی صالح کا قول نقل فرمایا ہے کہ انہوں نے دورنخلہ کے لوگوں کے پاس ادھار پر گندم فروخت کی۔ پھر انہوں نے خواہش کی کہ اگر وہ متعین قیمت میں کمی کر دیں ، تو رقم نقد 
Flag Counter