معمولی نہیں فتفکرولا تکن من الغافلین۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان چیزوں کو حسی نجس ثابت کرنے کے لیے دلیل لائیے۔ سونا، چاندی، ریشم مردوں پر حرام ہیں لیکن ان کے چھونے سے جسم پلید نہیں ہوتا، نہ نماز میں خلل واقع ہوتا ہے۔ تمام زہر کچلہ، سم الفار وغیرہ حرام ہیں نجس نہیں۔ اسی طرح مخدرات حرام ہیں پلید نہیں۔ نواب صاحب شراب کو حرام بھی سمجھتے ہیں اور پلید بھی، لیکن اس کی نجاست کو حسی نہیں سمجھتے۔ یہ ایسا جرم نہیں جس پر آپ حضرات خفگی فرمائیں۔ زیادہ سے زیادہ یہی فرما سکتے ہیں کہ مرحوم نے ٹھیک نہیں سمجھا اور یہ بھی اس وقت جب بین دلیل مل جائے۔ مولانا! نواب صاحب کا یہ حال ہے کہ نہ وہ شراب کے ساتھ علاج جائز سمجھتے ہیں نہ اسے سرکہ بنانا جائز سمجھتے ہیں اور نہ شراب میں گوشت پکانا ان کے ہاں درست ہے۔ لیکن حنفیہ رحمہم اللہ کے ہاں چار قسم کی شراب حرام ہے اور چار قسم کی حلال۔ والحلال منھا الربعة انواع،............... صحيح سمجھ نہیں آئی چار قسم کی شراب حلال ہے۔ کھجور اور منقیٰ کا نبیذ جب اسے تھوڑا سا پکایا جائے۔ دوسرا مخلوط نبیذ۔ تیسرا شہد اور انجیر وغیرہ کا نبیذ اور چوتھا مثلث انگور کا شیرہ جس کا دو تہائی جل چکا ہو۔ یہ سب قسمیں حلال ہیں بشرطیکہ قوت کی نیت سے استعمال کی جائیں لہو و لعب کا ارادہ نہ ہو۔ جب حنفی مذہب میں اتنی وسعت ہے کہ نیک نیتی سے بقدرِ ضرورت پی بھی جائے تو حرج نہ ہو اور وہابیوں پر صرف طہارت مع الحرمت کی بنا پر اتنا سنگین فتویٰ دینا کچھ بھلا معلوم نہیں ہوتا فرمن للطر وقرتحت المیزاب کا معاملہ ہوگا۔ اے رحمت تمام میری ہر خطا معاف تیرے عفو کی امید پہ تھرا کے پی گیا |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |