نہیں ہوتی تھی اس لئے گفتگو کے لئے ایک اور محاذ بنا لیا گیا کہ اس صورت میں جب امام اور مقتدی میں فرعی اختلاف ہو تو اقتدار میں ایثار امام کو کرنا چاہئے یا مقتدی کو اور رعایت کی ذمہ داری ہم پر ہے یا مقتدی ازرہ شفقت درگزر کرے۔ علامہ ابن عابدین فرماتے ہیں؛ ہذا بناء علی ان العبرۃ لواری المقتدی وھاالاصلح وقیل لرای الامام علیہ جماعۃ(رد اللختار ص588 ج:1) یہ اختیاط کا حکم اس بنیاد پر ہے کہ اقتداء میں مقتدی کی رائے کا اعتبار یا امام کی رائے کا صحیح یہ ہے کہ مقتدی کی رائے ہی معتبر ہو گی۔ ایک جماعت کا خیال ہے امام کی رائے پر اعتماد ہو گا۔ علامہ بدر الدین عینی اور صاحب ھدایہ کی بھی یہی رائے ہے لیکن ابن عابدین فرماتے ہیں کہ صحیح پہلی بات ہے یعنی امام کو مقتدی کی رعایت کرنا چاہئے۔ گفتگو کا محاذ ضرور بدل گیا۔ آئنہ کی بنائے موضع بحث امام اور مقتدی ہو گئے لیکن شناعت اور بڑھ گئی یعنی امام کو مقتدی کے تابع فرما دیا گیا یعنی تانگہ گھوڑے کے آگے باندھ دیا گیا تعصب کی کارفرمائیاں ہیں۔ مولانا عبدالحئی رحمۃ اللہ فتاویٰ جلد ثالث میں دونوں مالک کا ذکر کر کے خاموش ہو گئے ص53 اندازہ ہوتا ہے ان کا رجحان یہ ہے کہ امام کو مقتدی کے تابع نہیں ہونا چاہے۔ ھدایہ کے حاشیہ میں مولانا نے اس کی وضاحت فرمائی ہے قاضی خان وغیرہ فقہا کی شرائط اور ان کی مراعات کا ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں۔ قلت ہذا یرجع الی ان یصیر حنیفا (ھدایہ ص129) اس رعایت کا مطلب تو یہ ہو گاکہ امام حنفی ہو جائے۔ اس کے بعد ان ساری مراعات شرائط کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیا ہے آخر میں فرمایا ہے واما اشتراط مراعات مواضع الخلاف کما اختارہ اکثر اصحابنا نغیر موجہ اذ مراعات ذالک مستحب لیس بواجب عند احد فلو لم یراع وفعل ما فعل علی طبق مذھبہ لم یقدحہ فی ذالک تارح فای مانع نی نواز الاقتداء بہ فانھم ہذا بنظر الانصاف (ہدایہ اولین ص119 ج1) |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |