خوارج کے متعلق علماء کا اختلاف ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ذكر في فتح القدير أن الخوارج الذين يستحلون دماء المسلمين وأموالهم ويكفرون الصحابة تحكمهم عند جمهور الفقهاء وأهل الحديث حكم البغاة ذهب بعض أهل الحديث إلى أنهم مرتدون قال ابن المنذر ولا أعلم أحدا وافق أهل الحديث على تكفيرهم. اھ (شامی ص453 ج1) جمہور فقہاء اور اہل حدیث کے نزدیک خوارج باغی ہیں۔ بعض اہل حدیث انہیں مرتد کہتے ہیں۔ ابن منذر فرماتے ہیں تکفیر میں ان کی کسی نے تائید نہیں کی۔ اھ جمہور فقہاء کے ساتھ ان فقہاء کا تذکرہ مکتبِ فکر کی حیثیت سے ہوا ہے۔ اسی صفحہ میں اہل ہوا کے متعلق محدثین کا تذکرہ اپنی تائید میں فرماتے ہیں: وكذا نص المحدثون على قبول رواية أهل الهواء. اھ (ج3 ص453) ائمہ اہل حدیث نے اہل ہوا کی روایت کے قبول کے متعلق تصریح فرمائی ہے۔ دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: حكي أن رجلا من أصحاب أبي حنيفة خطب إلى رجل من أصحاب الحديث اببته عهد أبي بكر الجوزجاني فأبى لا أن يترك مذهبه فيقرأ خلف الإمام ورفع يديه ایک حنفی نے شیخ ابو بکر جوزجانی کے وقت کسی اہل حدیث سے رشتہ طلب کیا۔ اس نے شرط لگائی کہ اپنا مذہب چھوڑ کر فاتحہ خلف الامام اور رفیع الیدین شروع کرو، اس نے ایسا کر لیا۔ شیخ جوزجانی فرماتے ہیں نکاح تو ہوگیا۔ لیکن خیال ہے نزع کے وقت اس کا ایمان جاتا رہے۔ اگر دلائل کی بناء پر سابق مذہب کو ترک کرکے اہل حدیث ہوجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ مستحسن ہے۔ اھ اس سے اہل حدیث مکتب فکر کا تعین بھی ہوگیا۔ اور اگر دلائل کی بنا پر کوئی اسی مسلک کو پسند کرے تو ابو بکر جوزجانی فرماتے ہیں۔ یہ بہتر ہے کہ آج کل حضرات دیوبند کی اہلحدیث پر ناراضگی کچھ بر محل معلوم نہیں۔ بحر العلوم، مسلم الثبوت کی شرح میں جرح تعدیل کے تعارض کی بحث میں مشاجرات |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |