فقہ فرائض کے تذکرےمیں فرماتے ہیں: والقسم الفقھ فیھم الی طریقتین طریقةاھل العراق وطریقةاھل الحدیث وھم اھل الحجاز وکان الحدیث فی اھل العراق لماقدمنافاستکثروا من القیاس ومھروا فیھ فذالك قیل اھل الرای ومقدم جماعتھم الذی استقرالمذھب فیھ وفی اصحابه ابوحنیفة (مقدمہ ابن خلدون صہ389طبع مصر) فقہ کے دوطریق ہوگئے فقہ العراق اورفقہ الحدیث علمائے عراق میں حدیث کم تھی جس کی وجہ ذکر ہوچکی ہے اس لیے انہوں نے رائے اورقیاس میں مہارت پیدا کی، اور اہل الرائے کے نام سے مشہور ہوئے، ان کے پیش رو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہیں اہل حجاز کی فقہ کا نام فقہ الحدیث ٹھرا، اھ ملا کاتب چلپیی (1047ھ)نے اصول فقہ کے تذکرہ میں امام علاؤالدین حنفی کی کتاب میزان الاصول سے نقل فرمایا ہے، واکثرالتصانیف فی اصول الفقھ لاھل الاعتزال المخالفین لنافی الاصول ولاھل الحدیث المخالفین لنا فی الفروع ولااعتقاد علیٰ تصانیفھم (کشف الظنون ص 89 دارالطباعھ مصر)اھاصول فقہ میں معتزلہ اور اہل حدیث کی تصانیف زیادہ ہیں ، معتزلہ اصول میں ہمارے مخالف ہیں اور اہل حدیث فروع میں ہیں ، اس لیے ان کی تصانیف پر اعتماد نہیں کیاجاسکتا ، نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ نے ابجد العلوم ص 565 میں کشف الظنون کی عبارت نقل فرمائی اور فقہ العراقی اور فقہ الحدیث کا تذکرہ فرمایا ، پھرتقلید اور عمل بالحدیث پر مختصر تبصرہ فرمایا ، اور مذاہب ایکہ کی اشاعت اور کتب طبقات کی عصبیت کا تذکرہ فرمایا ، وہ خواہ مخواہ ہر آدمی کو ممارست اور توافق سے اپنے مذہب میں شمار کر لیتے ہیں ، اور ین اقطار اور بلاد کا ذکرفرمایا جہان یہ مذاہب عام اور شائع ہوں اور اہل حق کی کتابوں کو کس طرح طاق نسیاں کی نذر کیاگیا فرماتے ہیں:ـ فلم یبق الامذھب اھل الرای من العراق و اھل الحدیث من الحجاز ص544 جلد2) اسی تعصب کی دستبرہ کے باوجود اہل الرائے عراق میں اور اہل حدیث حجاز باقی رہ گئےـاھ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |