مسائل پر تنقید فرمائی تو حضرت امام شافعی پر اعتراضات شروع ہوگئے اور جاہل تک کہہ دیا گیا۔ اصول بزدوی اور اس کی شرح کشف الاسرار سے لے کر اصول شاشی تک ہر بزرگ کو دیکھئے امام شافعی کی اجتہادی مساعی کو جہالت سے تعبیر کیا جائے۔ بعض نے امام شافعی رحمہ اللہ کا صراحت سے نام لیا ہے۔ بعض نے مسائل کا ذکر کر کے انہیں جہالت سے یاد فرمایا ہے: وكذلك جهل من خالف في اجتهاده الكتاب والسنة من علماء الشريعة وأئمة الفقه لو عمل بالغريب من السنة على خلاف الكتاب والسنة المشهورة فمردود باطل ليس بعذر أصلا مثل الفتوىٰ ببيع أمهات الأولاد مثل القول في القصاص في القسامة ومثل استباحة متروك التسمية عمدا والقضاء بالشاهد واليمين. اھ ’’اسی طرح ائمہ فقہ اور مجتہدین کی جہالت بھی عند اللہ عذر نہیں ہوسکتی۔ جس میں کتاب اللہ اور سنت مشہورہ کی مخالفت کی ہے کسی غریب حدیث پر عمل کیا ہے یہ جہالت مردود اور باطل ہوگی۔ جیسے ام لد کی بیع کا فتویٰ یا قسامہ میں قصاص کا فتویٰ یا جس جانور پر بوقت ذبح عمدا اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کی حلت کا فتویٰ اور مدعی کی قسم اور ایک گواہ کی بنا پر مدعا علیہ کے خلاف ڈگری کی اجازت‘‘ اھ 1. اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ امام داؤد ظاہری کا خیال ہے کہ ام ولد کی بیع درست ہے۔ یعنی اس لونڈی کی جس کے بطن اور اس کے مالک کی پشت سے اولاد ہو۔ جمہور ائمہ سید کی موت کے بعد اس کی بیع کو دورست نہیں سمجھتے۔ لیکن داؤد ظاہری بعض احادیث کی بنا پر اسے درست سمجھتے ہیں یہ ان کی ’’جہالت‘‘ ہے۔ 2. کسی محلہ میں میت پائی جائے، لیکن قاتل معلوم نہ ہو، امام مالک، امام احمد بن حنبل، امام شافعی فرماتے ہیں: اگر اہل محلہ اور مقتول میں سابقہ دشمنی اور باہم خلش کا علم تو قاضی مقتول کے ولی سے پچاس قسمیں لے کر قاتل کی تعیین کے بعد قصاص کی اجازت دے گا۔ احناف کرام اور حضرات ائمہ اصول کے نزدیک یہ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کی ’’جہالت‘‘ ہے۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون) 3. امام شافعی کا خیال ہے کہ اگر ذبیحہ پر بوقت ذبح جان بوجھ کر بھی خدا کا نام نہ لیا جائے لیکن ذبح کرنے والا مسلمان ہو تو گو یہ فعل درست نہیں لیکن ذبیحہ حلال ہے۔ احناف اسے امام شافعی کی ’’جہالت‘‘ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |