Maktaba Wahhabi

156 - 322
میں موجود) سختی میں اضافہ اور کوڑے لگانے والے کے بارے میں تہمت کے شبہے کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔‘‘[1] ج: اقامتِ حد میں معاونت اور اس کے متعلق سستی میں رکاوٹ: د: سستی کی صورت میں اقامتِ حد نہ کرنے پر احتساب: شیخ ابن عاشور رقم طراز ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے حد زنا قائم کرتے وقت مسلمانوں کے ایک گروہ کی حاضری کا حکم ارشاد فرمایا، تاکہ اقامتِ حد یقینی ہوجائے اور اس کے بارے میں تساہل نہ رہے، کیونکہ (کسی کام کا) چھپانا (عام طور پر) اسے فراموش کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ جب مسلمان اقامتِ حد نہ دیکھیں گے، تو وہ اس کے چھوڑنے کے بارے میں پوچھ گچھ کریں گے، اور کوتاہی ظاہر ہونے پر کوئی نہ کوئی حدود کو معطل کرنے پر احتساب کرے گا۔[2] ہ: دوسروں کے لیے باعثِ عبرت ہونا: علامہ ابن العربی نے قلم بند کیا ہے: ’’اس کی حکمت یہ ہے، کہ حد، جس پر قائم کی جاتی ہے، اسے (آئندہ ارتکابِ گناہ سے) روکتی ہے۔ اقامتِ حد کے وقت حاضر ہونے والے (اس سے) نصیحت حاصل کرتے اور (ارتکابِ گناہ سے) رُکتے ہیں۔ اس کی خبر منتشر ہونے سے، بعد میں آنے والے عبرت حاصل کرتے ہیں۔‘‘[3]
Flag Counter