Maktaba Wahhabi

202 - 322
ا: دعوت برائی قبول کرنے والے کا [ظالموں] میں سے ہونا: حضرت یوسف علیہ السلام کے عزیز مصر کی بیوی کی دعوتِ برائی کے جواب کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیْٓ اَحْسَنَ مَثْوَایَ اِنَّہٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ۔}[1] [اس نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ کی پناہ، بے شک وہ میرے رب ہیں، انھوں نے میرا ٹھکانا اچھا بنایا۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے، کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔] قاضی محمد سلیمان منصور پوری آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: (اَلظَّالِمُوْنَ) یوسف صدیق علیہ السلام نے اس جگہ زانی کو [ظالم] بتایا ہے۔ وجوہات پر غور کرو: ا: زانی اپنی جان پر ظلم کرتا ہے، کیونکہ زنا سے اخلاق، روپیہ اور خون تباہ و خراب اور فاسد ہوجاتے ہیں۔ پیدا ہونے والی نسل کا ذخیرہ ختم ہوجاتا ہے۔ ب: زنا اپنے خاندان پر بھی ظلم ہے، کیونکہ جو شخص زنا کرتا ہے، وہ اپنے خاندان کے لیے ایک نمونہ قائم کرتا ہے۔ وہ اپنے گھر تک ایک سڑک بناتا ہے، جس سڑک سے زنا بآسانی اس گھر میں داخل ہوجائے گا۔ تجربہ اور مشاہدہ ایسی ہزاروں مثالیں ناظرین کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔ ج: زنا زانیہ پر بھی ظلم ہے، کیونکہ جب عورت ایک بار زنا میں آلودہ ہوجاتی ہے، تو اس کے اخلاق بگڑ جاتے ہیں، پھر وہ وقاحت و بے حیائی میں روز افزوں بڑھتی جاتی ہے۔
Flag Counter