Maktaba Wahhabi

203 - 322
د: عورت کے اقربا پر بھی ظلم ہے، کیونکہ سب کو ایسی ندامت دامن گیر ہوتی ہے، جس کی کوفت اور صدمہ ان کے دل پر ہمیشہ رہتا ہے۔ ہ: زنا عورت کے شوہر پر بھی ظلم ہے۔ بننے والے شوہر پر اس لیے ظلم ہے، کہ جس اعتماد پر اس نے شادی کی، اس میں دھوکا دیا گیا اور شوہرِ موجود پر ظلم ہے، کہ اس کے واحد حق میں مداخلت کی گئی۔ اس کی رسوائی کی گئی۔ اس کے مال کا وارث ایسے مولود کو بنایا گیا، جسے استحقاقِ وراثت نہ تھا۔ و: زنا سے پیدا ہونے والے بچہ پر بھی ظلم ہے، کیونکہ یا تو ایسے بچوں کو ضائع کیا جاتا ہے یا اس کی تربیت صحیح نہیں ہوتی اور یہ تو لازمی ہے، کہ اس کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے ننگ و عار کی زندگی بنایا جاتا ہے۔ ز: زنا ملک اور قوم پر بھی ظلم ہے۔ نسلیں محفوظ نہیں رہتی ہیں۔ وہ اوصاف و خصائل، جو خصوصیاتِ خاندان ہوتے ہیں، نیز صحتِ عامہ تباہ ہوجاتی ہے۔ اوصاف قومی گم ہوجاتے ہیں۔ زنا کے جراثیم گناہ گار والدین سے ان کی آئندہ اولاد میں منتقل ہوتے رہتے ہیں اور ان سب امور کا دائمی نقصان قوم کو اور پھر ملک کو اٹھانا پڑتا ہے۔ غور کرو کہ ایک لفظ [ظالم] کی تحت میں یوسف علیہ السلام نے زنا کی ان تمام برائیوں کو کیسی خوبی سے بیان فرمادیا ہے۔[1] ب: زانی کا سعادت والی زندگی سے محروم رہنا: جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے ، کہ زنا کرنے والا ظالم لوگوں میں سے ہے اور ظالموں کے بارے میں حضرت یوسف علیہ السلام نے بیان کیا، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے ذکر
Flag Counter