Maktaba Wahhabi

68 - 322
وَجُوْدِہٖ، فَلِہٰذَا السَبَبِ ذَکَرَ اللّٰہُ الزِّنَا أَوَّ لًا، ثُمَّ ذَکَرَ الْقَتْلَ ثَانِیًا۔‘‘[1] ’’زنا کے دروازے کا کھولنا، انسان کو وجود میں آنے سے روکتا ہے اور قتل انسان کو وجود میں آنے کے بعد ختم کرنے کا نام ہے۔ انسان کا وجود میں آنا، موجود ہونے کے بعد اس کے خاتمہ اور صفحہ ہستی سے مٹائے جانے سے پہلا ہوتا ہے۔ اسی سبب سے اللہ تعالیٰ نے زنا کو پہلے اور قتل کو بعد میں ذکر فرمایا۔‘‘[2] ج: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَ اِیَّاہُمْ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ۔}[3] [اور تم اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل نہ کرو۔ ہم ہی تمھیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی۔ اور بے حیائیوں کے قریب نہ جاؤ، خواہ وہ ظاہر ہوں یا چُھپی ہوئی ہوں اور اس جان کو قتل نہ کرو، جسے اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے، مگر حق کے ساتھ۔ یہ انھوں نے تمھیں تاکیدی حکم دیا ہے، تاکہ تم سمجھو]۔ اس آیتِ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے [زنا کی ممانعت] کا [قتلِ اولاد] اور [قتلِ
Flag Counter