Maktaba Wahhabi

90 - 322
{الْخَبِیْثَاتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ وَالْخَبِیْثُوْنَ لِلْخَبِیْثَاتِ وَالطَّیِّبَاتُ لِلطَّیِّبِیْنَ وَالطَّیِّبُوْنَ لِلطَّیِّبَاتِ}۔ أَيْ اَلْخَبَائِثُ یَتَزَوَّجَنَ الْخِبَاثَ وَبِالْعَکْسِ، وَکَذٰلِکَ أَہْلُ الطَّیِّبِ، فَیَکُوْنُ کَالدَّلِیْلِ عَلٰی قَوْلِہٖ {اُوْلٰٓئِکَ مُبَرَّئُ وْنَ مِمَّا یَقُوْلُوْنَ} إِذْ لَوْ صَدَقَ لَمْ تَکُنْ زَوْجَتُہٗ عَلَیْہِ السَّلَامَ، وَلَمْ یُقَرَّرْ عَلَیْہَا۔‘‘[1] ’’یعنی گندی عورتیں گندے مردوں سے شادی کرتی ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں سے، اور اسی طرح پاکیزہ لوگ (پاکیزہ لوگوں ہی سے نکاح کرتے ہیں)، تو یہ (عام ضابطہ گویا کہ) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان [وہ لوگ اس سے بالکل بری ہیں، جو وہ (ان کے بارے میں) کہتے ہیں] کی دلیل ہے، کیونکہ اگر یہ (تہمت) سچی ہوتی، تو وہ (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی نہ ہوتی، اور نہ ہی اس (صورتِ حال) کو برقرار رہنے دیا جاتا۔ ’’فَمُجَرَّدُ کَوْنِہَا زَوْجَۃً لِلرَّسُولِْ صلي اللّٰه عليه وسلم یُعْلَمُ أَنَّہَا لَا تَکُوْنُ إِلَّا طَیِّبَۃً طَاہِرَۃً مِنْ ہٰذَا الْأَمْرِ الْقَبِیْحِ۔‘‘[2] ’’ان (یعنی اماں عائشہ رضی اللہ عنہا ) کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہونے ہی سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ وہ اس قبیح بات سے مکمل طور پر پاک صاف ہیں۔‘‘ اس آیت میں عام ضابطہ یہ بتلا دیا گیا، کہ اللہ تعالیٰ نے طبائع میں طبعی طور پر جوڑ رکھا ہے۔ گندی اور بدکار عورتیں بدکار مردوں کی طرف اور گندے بدکار مرد گندی بدکار
Flag Counter