Maktaba Wahhabi

89 - 322
أَوْلِیَائَہٗ۔‘‘[1] ’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: ’’کسی نبی کی بیوی نے کبھی بدکاری نہیں کی۔‘‘ انھوں نے بالکل بجا فرمایا ہے۔ واللہ! کسی نبی کی بیوی نے کبھی زنا نہیں کیا۔ انبیاء علیہم السلام اللہ تعالیٰ کے دوست ہوتے ہیں، تو یہ کیسے ہوسکتا ہے، کہ وہ انھیں ذلیل و رسوا کریں؟ اللہ تعالیٰ اپنے دوستوں کو رسوا کرنے سے بلند و بالا ہیں۔‘‘ V : ڈاکٹر محمد لقمان سلفی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’آیت میں [خیانت] سے مراد ان انبیاء۔ علیہم السلام ۔ کے دین کو قبول نہ کرنا ہے۔ عزت و ناموس میں خیانت ہرگز مراد نہیں ہے، اس لیے کہ کسی نبی کی بیوی زانیہ نہیں ہوئی، اور یہ ہرگز مناسب نہیں تھا، کہ کسی نبی کی بیوی زانیہ ہوتی۔‘‘[2] ب: دوسری آیتِ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی برائت و طہارت کا اظہار ایک عام قاعدے اور ضابطے کی روشنی میں بیان فرمایا ہے۔ وہ ضابطہ یہ ہے، کہ عموماً پاکیزہ لوگوں کی بیویاں پاکیزہ ہوتی ہیں، تو جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق میں سے [سب سے زیادہ پاکیزہ] ہیں، تو ان کی اہلیہ محترمہ، حکمِ الٰہی سے، کیونکر غیر پاکیزہ ہوسکتی ہے؟ ذیل میں اس حوالے سے تین مفسرین کے اقوال پیش کیے جارہے ہیں:
Flag Counter