وغیرہم کا جمعہ پڑھنا خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ وعثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے۔ اما لیث رحمۃ اللہ علیہ بن سعد کا اتباع تابعین سے ہونا توآپ ہی نے لکھا ہے۔ اتنا اور سنیے کہ آپ کو پچاسوں تابعین سے ملاقات ہے ۔ اور آپ کا وطن مصر ہے۔ دیکھو الرحمۃ الغیثیۃ بالترجمۃ اللیشیۃ(للحافظ ابن حجر) قال: اور فقیر کے پاس معرفۃ السنن کا قلمی پرانا نسخہ بخط یمن موجود ہے ۔ اس میں مدائن مصر ومدائن سوا حلہا ہے ۔ جس سے یہ نکلتا ہے کہ وہ لوگ شہر میں پڑھتے تھے۔ اقول: آپ کا نسخہ غلط ہے ۔جن نسخوں میں مدائن مصر وسو حلہا ہے وہی صحیح ہے۔ اور اسی طرح حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی فتح الباری میں نقل کیا ہے آپ کے نسخہ کے غلط ہونے کی بہت بڑی دلیل یہ ہے کہ امام لیث رحمۃ اللہ علیہ بن سعد نے قریہ میں نمازِ جمعہ جائز ہونے پر انھیں اہل اسکندریہ وغیرہم کے فعل سے استدلال کیا ہے۔ فتح الباری (۴۸۶) میں ہے۔ وروی البیھقی من طریق الولیدبن مسلم سألت اللیث بن سعد فقال کل مدینۃ اوقریۃ فیھا جماعۃ امر وابالجمعۃ فان اھل مصر وسواحلھا کانو ایجمعون الجمعۃ علی عھد عمر وعثمان بامر ھما وفیھارجال مزالصحابۃ پس اگر یہ لوگ جمعہ شہر میں پڑھتے تھے۔ امام لیث رحمۃ اللہ علیہ کا استدلال غلط ہوا جاتا ہے۔ علاوہ اس کے مدائن مصر ومدائن سوا حلہا کا کچھ مطلب بھی تو نہیں بنتا ۔لہٰذا آپ کا نسخہ بلا شبہ غلط ہے۔ مصر او رسواحلہا کے درمیان لفظ مدائن کا تب کی غلطی سے زیادہ ہو گیا ہے۔ الحمد للہ کہ دوسراباب بھی اختتام کو پہنچا’’ان شاء اللہ تعالیٰ‘‘جو شخص ہمارے اس رسالہ ور الاصار کواول سے آخر تک بنظر غور وانصاف دیکھے گا اسے یقین کامل ہو جائے گا کہ احناف کا یہ دعویٰ کہ دیہات میں نمازِ جمعہ ناجائز وگناہ ہے۔ محض غلط وسراپا باطل ہے اور اس پر آفتاب نیم روز کی طرح روشن ہو جائے گا کہ اہلِ حدیث کا یہ دعویٰ کہ نمازِ جمعہ شہر ودیہات وغیرہ ہر مقام میں جائز وصحیح ہے۔ اور اہلِ مصر واہلِ قریہ وغیرہم سب پر یکساں |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |