چند موتوں کا شہادت ہونا احادیث سے ثابت ہے۔لیکن ان موتوں سے مرنے والے حکمی شہید ہیں۔ اصلی شہید اور ان حکمی شہیدوں کے درمیان احکام جنائز کے متعلق کئی باتوں کا فرق ہے۔ از انجملہ ایک یہ کہ اصلی شہید بغیر غسل کے دفن کیے جاتے ہیں، اور ان حکمی شہیدوںکو غسل دینا چاہیے، اور اذآنجملہ ایک یہ کہ اصلی شہید پر جنازہ کی نماز پڑھنے کے بارے میں حدیثیں مختلف آئی ہیں، اسی وجہ سے اس بارے میں اہلِ علم کا اختلاف ہے ،بعض کہتے ہی کہ پڑھنی چاہیے۔اوران حکمی شہیدوں پر جنازہ کی نماز بالاتفاق پڑھنی ضروری ہے۔ فائدہ: اگر کوئی شخص کسی قریب المرگ سے یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یا فلاں شخص سے میرا اسلام کہہ دینا، تو اس میں کچھ حرج نہیں، بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے ایسا کیا ہے۔ فائدہ: کسی مصیبت اور تکلیف پہنچنے کی وجہ سے موت کی آرزو نہیں کرنی چاہیے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم لوگوں میں کوئی شخص کسی مصیبت پہنچنے کی وجہ سے ہر گز موت کی آرزونہ کرے ،اگر اس کو آرزو کرنا ہی ہے تو یوں کہے۔ اللھم احینی ما کانت الحیوۃ خیرالی وتوننی اذا کانت الوفاۃ خیرا لی۔ (بخاری ومسلم) ’’اے اللہ مجھ کو زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہو، اور مجھ کو وفات دے جب میرے لیے وفات بہتر ہو۔‘‘ فصل جب روح قبض ہو جائے تو فوراً جائے تحبیز وتکفین کا سامان کرنا چاہیے۔ حصین رضی اللہ عنہ ابن وحوح سے روایت ہے کہ طلحہ بن برا مریض ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کو تشریف لے گئے ،پس آپ نے فرمایا: کہ میرا تو بس یہی گمان ہے کہ طلحہ کی موت آپہنچی ،تو ان کے مرنے کی مجھے خبر دینا اور تجہیز وتکفین میں جلدی کرنا، اس لیے کہ مسلمان کی لاش کو اس کے لوگوں میں روکنا مناسب وسزاوار نہیں۔(ابو داود) |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |