Maktaba Wahhabi

104 - 277
دوسرا جواب موضع قبا عند الحنفیہ فناء ِمدینہ سے ہے۔ اور فنائِ مصر میں عند الحنفیہ جمعہ جائز ہے۔کما مر تحقیقہ اور اس میں تو کوئی شبہ ہی نہیں ہے کہ اہل قبا جواثا میں جمعہ قائم ہونے سے پیشتر مسلمان ہو چکے تھے۔ شیز موضع حرہ نبی بیاضہ بقول مؤلف مدینہ سے ایک کوس کے فاصلہ پر ہے۔ یہاں عند الحنفیہ نمازِ جمعہ بلاشبہ جائز ہے۔ جیسا کہ مؤلف نے(ص۱۱) میں اس کی تصریح کی ہے اور یہاں کے لوگ بھی جو اثا سے پیشتر جمعہ قائم نہ ہونے کی جو وجہ جناب مؤلف تجویز فرمائیں وہی ہماری طرف سے بھی قصور کریںالحمد للہ کہ ہم نے مؤلف کے ادلہ ثمانیہ کے جواب سے فارغ ہو چکے ۔ اب آثار صحابہ رضی الله عنہ وآثار تابعین رحمۃ اللہ علیہ کا جواب شروع کرتے ہیں۔ وباللہ التوفیق۔ قال: مصنف ابی بکر بن ابی شیبہ میں ہیے۔ حدیثنا عباد بن العوام عن عمر بن عامر عن حماد عن ابراھیم عن حذیفۃ ؓ قال لیس علی اھل القری جمعۃ انما الجمع علی اھل المصار مثل المدائن۔ ’’حضرت حذیفہ رضی الله عنہ رضی الله عنہ نے کہا کہ اہل قریہ پر جمعہ نہیںں ہے ،بلکہ شہروالوں ہی پر ہے۔ جیسے شہر مدائن ۔‘‘ مگریہ روایت منقطع ہے۔ اس سیے ادلہ سابقہ کی فی الجملہ تائید ہو سکتی ہے۔ اقول: آپ کی آٹھوں دلیلیں باطل ہو چکی ہے۔ کسی دلیل سے قریہ میں نمازِ جمعہ کا عدم جواز نہیںں ثابت ہوتا، بلکہ آ کی بعض دلیلیوں سے اہل قریٰ پر نمازِ جمعہ کا فرض ہونا ثابت ہوتا ہے پھر اس منقطع روایت سے کس چیز کی تائید ہو سکتی ہے۔ قال : بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے معرفۃ السنن والآثار میں باسنادہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول نقل کیا ہے۔
Flag Counter