تنو یر الابصار فی تائید نور الابصار حامد اومصلیااما بعد خا کسار محمد عبد الرحمن مبارک پوری اعظم گڈھی جملہ برادران اہلِ اسلام کی خدمت میں ملتمس ہے کہ مولوی ظہیر احسن صاحب شوق نے ایک رسالمہ مسمی بہ جامع الا ثار شائع کیا تھا جس میں آیہ قرآنیہ واحادیث نبویہ کے خلاف یہ لکھا تھا کہ’’دیہات[1] نمازِ جمعہ پڑھنا ناجائز ونادرست ہے۔‘‘اس رسالہ میں شائع ہوتے ہی علمائِ اہل حدیث اس کی تردید کی طرف متوجہ ہوئے۔ چانچہ تھوڑے عرصہ میں اس رسالہ کے چار جواب تیار ہو گئے ،پہلے جناب مولوی محمد علی صاحب کا نہایت معقول اور دندان شکن جوا ب مسمی بہ المذھب المختار طبع ہو کر شائع ہوا ۔ ماشاء اللہ جناب مولوی صاحب نے حضرت شوق کو اعتراضات وایرادات کے ایسے ایسے سخت پھندوں میں پھانسا ہے کہ جن سے ان حضرت کو عمر بھر رہائی پانا ناممکن ہے،پھر اس کے بعد میرا نہایت پرزور قابلِ دید رسالہ نور البصار نام چھپ کر شائع ہوا اس رسالہ نے تو مولوی شوق صاحب کو بالکل مبہوت کر دیا اور اس کی ساری قابلیت اور محدثیت کی ایسی قلعی کھول دی کہ اس کا داغ قیامت تک مٹنا مشکل ہے اور ابھی دو جواب شائع ہونے کو باقی ہیں۔ مولوی شوق صاحب نے رفع ندامت کے خیال سے المذھب المختار کا ایک مہمل جواب کسی صورت سے لکھ کر شائع کیا ہے۔ جس کا نام لا مع الانوار رکھا ہے۔مگر میرے رسالہ نور الابصار کا جواب ان سے کسی طرح نہ ہو سکا ۔ آخر عاجز ہو کر بھا گے۔ اور |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |