Maktaba Wahhabi

277 - 277
میں ایک مرسل حدیث بھی آئی ہے۔ یہ حدیث سبل السلام (ص۱۲۶ج۲) میں مذکور ہے۔ ابو داود رحمۃ اللہ علی ہ نے اپنی کتاب مراسیل میں مکحول سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی عورت مرے اور مردوں کے سواکوئی دوسری عورت نہ ہو، اور کوئی مرد مرے اور عورتوں کے سوا کوء دوسرا مرد نہ ہو تو اس عورت اور مر د کو تیمم کرایا جائے اوردفن کیے جائیں، اور وہ دونوںبجائے ایسے شخص کے ہیں جس کو پانی نہ ملے۔ شوہر کو جائز ہے کہ اپنی بیوی کو غسل دے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے : لو مت قبلی لغسلتک الحدیث(مسند احمد وابن ماجہ وصححہ ابن حبان ، بلوغ المرام) ’’اے عائشہ رضی اللہ عنہا اگر تو مجھ سے پہلے مرتی تو میں تجھ کو غسل دیتا۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ کو غسل دیا تھا۔ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو میں نے اور علی رضی اللہ عنہ نے ان کو غسل دیا۔[1] ان دونوں روایتوں سے معلوم ہوا کہ شوہر کو جائز ہے کہ اپنی بیوی کو غسل دے ۔اور یہی مذہب ہے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور ِعلماء کا[2] اور بیوی کو بھی جائز ہے کہ اپنے شوہرکو غسل دے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ان کی بیوی نے غسل دیا تھا، فقہائِ حنفیہ کے نزدیک بھیجائز ہے کہ عورت اپنے شوہر کو غسل دے۔
Flag Counter