وجہ سوم بعض عوالی مدینہ سے صرف ایک میل کی مسافت پر ہیں۔ جیسے سخ صحیح بخاری میں ہے۔ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مات وابو بکر بالسخ قال اسماعیل لقنی بالعالیۃ۔ فتح الباری میں ہے۔بینہ وبین المدینہ میل اور اس کی زیادہ تحقیق چوتھی دلیل کے جواب میں آتی ہے۔ اور عند الحنفیہ مدینہ سے ایک میل کے رہنے والوں پر جمعہ فرض ہے۔ جیسا کہ خود مؤلف نے(۱۱) میں اس کی تصریح کی ہے۔ پس اگر ینتابوں کے وہی معنی مراد لیے جائیں جو شوق صاحب نے بیان کیا ہے تو لازم آتا ہے کہ ان اہلِ عوالی پر بھی جمعہ فرض نہ ہو جو مدینہ سے ایک میل کی مسافت پر ہیں۔ والازم باطل فالملزوم مثلھ وجہ چہارم التلخیص الجیر (ص۱۳۹)میں ہے۔ روی ابو داود فی المراسیل عن بکیر بن الا شج انہ کان بالمدینۃ تسع مساجد مع مسجدہ صلی اللہ علیہ وسلم یسمع اھلھا تأدین بلال فیصلوں فی مساجد ھم زادیحی بن یحی فی روایتہ ولم یکونوا یصلون فی شیء من تلک المساجد الا فی مسجد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اخرجہ البیھقی فی المعرفۃ ویشھد لہ صلوۃ اھل قباء معہ کما رواہ ابن ماجۃ وابن خزیمۃ انتھی عون المعبود۔ شرح سنن ابی داود میں ہے۔ اخرجابو داود فی المراسیل من طریق احمد بن عمر و بن السرح عن ابن وھب عن یونس بن یزید الا یلی عن ابن شھاب |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |