جب اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بیعت کے وقت ایک ہی ہاتھ (یعنی داہنے ہاتھ) سے مصافحہ کرنا مسنون ہے تو اسی سے ملاقات کے وقت بھی ایک ہی ہاتھ(یعنی داہنے ہاتھ) سے مصافحہ کا مسنون ہونا ثابت ہوا ہے۔ کیونکہ مصافحہ ملاقات اور مصافحہ بیعت دونوں کی حقیقت ایک ہے۔ ان دونوں مصافحہ کی حقیقت میں شریعت سے کچھ فرق ثابت نہیں ۔ کما تقدم بیانہ پانچویں روایت مسند احمد بن حنبل(ص۶۸ج۵) میں ہے۔ حدثنا عبد اللہ حدثنی ابی ثنا ابو سعید وعفان تالا ثنا ربیعۃ کلوثوم حدثنی ابی قال سمعت ابا غادیۃ یقول بایعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ابو سعید فقلت لہ بیمینک قال نعم قالا جمیعا فی الحدیث وخطبنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم العقبۃ الحدیث۔ یعنی ربیعہ بن کلثوم کہتی ہیں کہ مجھ سے میرے باپ نے حدیث بیان کی کہ میں نے ابو غادیہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی پس میں نے ابو غادیہ سے کہا کیا آپ نے اپنے داہنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی؟ انھوں نے کہا ہاں۔ یہ روایت صحیح ہے اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔ اس روایت سے بھی بیعت کے وقت ایک ہی ہاتھ سے(یعنی داہنے ہاتھ سے) مصافحہ کا مسنون ہونا بصراحت ثابت ہے ۔ پس اسی سے مصافحہ مقالات کا بھی ایک ہی ہاتھ سے (یعنی داہنے ہاتھ سے )مسنون ہونا ثابت ہوا۔ کما مر چھٹی روایت صحیح بخاری میں عبد اللہ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |