القیام فاستحب ان یتخللھا تکبیرات کتکبیرات الجنازۃ۔ کہ دو تکبیروں کے درمیان یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ واصیلا الخ کیوکہ عقبہ ابن عامر فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ نمازِ عید ادا کرنے والا دو تکبیروں کے درمیان کیا کہے تو آپ نے فرمایا اللہ کی حمد کرے اس کی ثنا کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے پھر دعا منگے اور تکیر کہے۔ اور اسی روایت میں ہے کہ یہ سن کر حضرت حذیفہ اور ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عبد اللہ نے درست جواب دیا ہے اور امام احمد نے بھی اسی روایت سے تکبیرات میں وقفہ کرنے اور وقفات میں پڑھنے پر استدلال کیا ہے۔ الحاصل تکبیرات عیدین کے درمیان وقفہ کرنے اور اس میں کچھ پڑھنے اور ذکر کرنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ثابت نہیں ہے ہاں ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بسند قوی ثابت ہے کہ وہ ہر تکبیر کے درمیان بقدر ایک آیت کے وقفہ کرتے تھے اور حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم کیا تکبیرات کہتے وقت رفع الیدین کرنی چاہیے یا نہیں؟ سوال3: تکبیرات زوائد میں رفع الیدین کرنا کسی حدیث مرفوع صحیح سے ثابت ہے یا نہیں؟ جواب : تکبیرات زوائد میں رفع الیدین کرنا کسی حدیث مرفوع صحیح سے ثابت نہیں ہے۔ ھکذا قال فی عون المعبود(ص ۴۴۸ج۱) واما رفع الیدین فی تکبیرات العیدین فلم یثبت فی حدیث صحیح مرفوع وانما جآء فی ذلک اثر انتھٰی ما قال سوال4: امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ یہ تینوں امام تکبیرات زوائد میں رفع الیدین کے قائل ہیں پس یہ لوگیا ان کے مقلدین رفع الیدین کے اثبات میں کوئی حدیث مرفوع پیش کرتے ہیں یا نہیں اگر پیش کرتے ہیں تو وہ صحیح وقابلِ احتجاج ہے یا نہیں؟ اور اس سے تکبیرات زوائد میں رفع الیدین کرنا ثابت ہوتا ہے یا نہیں؟ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |