معطر ہاتھوں کو تبرکاً اپنے مونہوں اور گالوں سے لگائیں اور جو لوگ اس کو مصافحہ خیال کرتے ہیںں ان کا یہ خیال بالکل غلط اور باطل ہے۔ اتنا بھی وہ نہیں سوچتے کہ مصافحہ کا یہ کون سا وقت تھا۔ تیسری دلیل عن ابی امامۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا تصافح المسلمان لم تفرق اکفھا حتی یغفر لھما رواہ الطبرانی ۔ یعنی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب دو مسلمان باہم مصافحہ کرتے ہیں توا نھیں جدا ہوتیں ہتھیلیاں ان کی یہاں تک کہ مغفرت کی جاتی ہے ان دونوں کے واسطے روایت کیا اس کو طبرانی نے اس حدیث میں محلِ استدلال لفظ اکفھما سے استدلال کر تقریر یوں کی جاتی ہے کہ’’کف‘‘ جمع کف کی ہے اور جمع کا اطلاق تین سے کم پر نہیں آتا ۔اور تین اور تین سے زیادہ پر آتا ہے پس اکفہما کے معنی جبھی ٹھیک ہوں گے کہ دونوں ہاتھ سے مصافحہ کیا جائے کہ دونوں مصافحہ کرنے والے کی دو دو ہتھیلیاں مل کر چار ہو جائیں گی۔ اور اگر ایک ہاتھ سے مصافحہ مسنون ہوتا تو بجائے اکفہما کے’’کفا ہما‘‘ بصیغہ تثنیہ وارد ہوتا ہے۔ اس کی دلیل کے دو جواب ہیں۔ پہلا جواب یہ حدیث ضعیف ہے قابلِ احتجاج نہیں۔ علامہ عزیزی رحمۃ اللہ علیہ شرح جامع صغیر میں اس حدیث کی نسبت میں لکھتے ہیں۔ قال الشیخ حدیث ضعیف یعنی کہا شیخ نے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اور علامہ عبد الرؤف مناوی رحمۃ اللہ علیہ شرح جامع صغیر میں |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |