فصل مردوں کے کفنانے کا طریقہ کفنانے سے پہلے مردوں کے سر اور ڈاڑھی اور کفن میں حنوط لگا نا چاہیے۔اور اگر حنوط موجود نہ تو عطر یا کوئی اور خوشبو استعمال کرنا چاہیے، اور کسی خوشبودار چیز مثلاً اگر یالوبان کو جلا کر اس کے دھوئیںسے کفن کو بسانا اور دھونی دینا بھی آیا ہے، مسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے[1] کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تم لوگ میت کو دھونی دو تین مرتبہ دو، اور بیہقی کی روایت (کذافی الدرایہ :ص ۱۴۲)میں ہے کہ میت کے کفن کو تین بار دھونی دو، اورو سجدہ کی جگہوں پر کافور ملنا چاہیے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میت کے مواضع سجود پر (یعنی دونوں ہتھیلیوں اور ناک اور پیشانی اور دونوں رانوں اورر دونوں قدم کے اگلے حصہ پر)کافور ملا جائے۔ (رواہ ابنا بی شیبۃ واللبیہقی کذافی الدرایہ:ص۱۴۱) مردوں کو تین لفافہ میں کفنانا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ تینوںں لفافوں کو ایک دوسرے پر بچھائیں، پھر میت کوچت لتائیں پھر اوپر کے لفافہ کی دا ہنی طرف کو پہلے لپیٹیں تاکہ کفن کا لپیٹنا دا ہنی طرف سے شروع ہو، پھر بائیں طرف کو لپیٹیں ،پھر اسی طرح نیچے کے باقی دونوں لفافوں کو لپیٹیںاور فقہائِ حنفیہ لکھتے ہیں کہ پہلے بائیں طرف کو لپیٹیں ،پھر اس کے بعد دا ہن طرف کو لپیٹیں تاکہ کفن کی دا ہنی طرف اوپر پڑے، پھر سر اور پاؤں کی طرف کفن کو گرہ دیں تاکہ کفن منتشر نہ ہو نے پائے، اور جب میت کو لحد میں رکھیں تو ان دونوں گرہوں کو کھول دیں، سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہم کا ایک لڑکا مر گیا، تو انھوں نے غلام کو کہا کہ اس کو لے جا کر دفن کر و، اور جب اس کو لحد میں رکھن بسم اللہ وعلی سنۃ رسول اللہ پھر اس کے سر اور پیر کی گرہ کو کھول دینا۔(رواہ الطحاوی فی شرح معانی الاثانی :ص ۲۹۲ج۱) اور اگر مردوں کو کرتے اور لفافے میں کفنانا ہو تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے لفافہ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |