Maktaba Wahhabi

307 - 277
نے دعا کرنے کے پہلے نہ اللہ تعالیٰ کی ثنا کی تھی اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا تھا۔ پس آپ نے فرمایا کہ اس نے جلدی کی، روایت کیا اس حدیث کو ابو داود ، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ[1] نے۔ اس حدیث سے نمازِ جنازہ میں دعا ثناء کا پڑھنا ثابت ہے۔ موطاامام مالک (ص۷۶)میں ہے کہ حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ [2]نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یوچھا کہ آپ جنازہ کی نماز کیوں کر پڑھتے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ میں جنازہ کے ساتھ اس کے لوگوں کے یہاں سے چلتا ہوں۔پس جب جنازہ رکھا جاتا ہے۔ تو اللہ اکبر کہتا ہوں اور اللہ کی حمد کرتا ہوں اور اس کے نبی پر درود بھیجتا ہو ں پھر کہتا ہوںاللھم عبد ک وابن عبدک الخ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس اثر سے بھی نمازِ جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد دعا ثناء پڑھنے کا ثبوت ہوتا ہے،اور اس کا ثبوت اس سے بھی کہ نمازِ جنازہ نماز ہے۔ پس جیسے تمام نمازوں میں دعا ثناء پڑھی جاتی ہے نمازِ جنازہ میں بھی پڑھنا چاہیے۔ فصل پہلی تکبیر میں سورۂ فاتحہ پرھنے اور دوسری تکبیر میں درود اور تیسری میں دعا اور چھوتی کے بعد سلام پھیرنے کا ثبوت یہ ہے کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ نمازِ جنازہ میں سنت ہے کہ سورۂ فاتحہ پرھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے ،پھر میت کے واسطے اخلاص کے ساتھ دعا کرے اور قرأت نہ کرے مگر ایک بار، پھر سلام پھیرے، روایت کیا اس حدیث کو اسماعیل قاضی نے[3]کتاب الصلوٰۃ علی البنی میں اور ابن الجارود نے منتقی میں ، اور عبد الرزاق اور نسائی نے
Flag Counter