میرا بھائی مر گیا اور تین سو اشرفیاں چھوڑ گیا، اور چھوٹے بچوں کو چھوڑا، تو میں نے ارادہ کیا کہ ان اشرفیوں کو ان بچوں پر خرچ کروں۔پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا بھائی اپنے قرض کے ساتھ مقید ہے ، سو تو اس کا قرض ادا کر، سعد بن اطول کہتے ہیں کہ میں نے اپنے بھائی کا کل قرض ادا کر دیا۔(مسند احمد) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص قرض دار مر ے اور مال چھوڑ جائے تو اس کے وارثوں کولازم ہے کہ اس کا قرض فوراً ادا کر دیں، اورا گر اس نے مال نہیں چھوڑا ہے تو اگر قرض خواہ لوگ قرض کو معاف کر دیںیا وارث لوگ یا کوئی اور صاحب اس کا قرض اپنی طرف سے ادا کر دیں، تو خود بھی بہت بڑے ثواب کے مستحق ہو نگے۔ اور میت قرض دار کو بھی قرض کی قید سے رہائی ہو جائے۔ ابو الیسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : من انظر معسراً اووضع عنہ اظلہ اللہ فی ظلہ یعنی’’ جس شخص نے کسی محتاج قرض دارکو مہلت دی یا اس کا قرض معاف کر دیا، تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔(مسلم) اور ابو قتادہ کی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی مصیبتوں سے نجات دے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ایسے شخص کے جنازہ کی نماز نہیں پڑھتے تھے ،جو قرض دار مرتا اور مال نہ چھوڑ جاتا ، جس سے اس کا قرض ادا کیا جاتا،بلکہ صحابہص کو فرماتے کہ تم لوگ اس کے جنازہ کی نماز پڑھ لو، پھر جب فتوحات ہوئیں اور غنیمت کے مال آئے ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی قرض دار میت کا قرض خود اپنی طرف سے ادا فرماتے اور اس کے جنازہ کی نماز پڑھتے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |