Maktaba Wahhabi

134 - 277
نور الابصار کے جواب نہ لکھنے کی وجہ ٹھہرائی ہے۔ فاعتبروایا اولی الابصار یہاں بخاری کی جوبیس راتت والی روایت کو بقدر ضرورت نقل کر دنیا اس روایت کے متعلق شارحین بخاری کے اقوال ونیز تراجم بخاری سے بقدر حاجت ترجمہ لکھ دینا ضروری ہے۔ تا مولانا شوق کہ محہ ثبت کی حقیقت اور ان کے قول مذکود کی صداقت خوب اچھی طرح ظاہر ہو جائے۔پس بغور سنو کہ بخاری مطبوعہ مصطفائی جلد اول کے صفحہ ۶۱ میں ہے۔ عن انس بن مالک قال قدم النبی صلی اللہ علیہ وسلم المدینۃ فنزل اعلی المدینۃ فی حی یقال لھم بنو عمر و بن عوف فاقام النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیھم اربعاوعشرین لیلۃ اور بخار ی مع فتح الباری کے صفحہ ۲۶۱میں ہے فاقام البنی صلی اللہ علیہ وسلم فیھم اربعا وعشرین لیلۃ اور تیسیر القاری شرح بخاری جلد اول کے صفحہ ۱۶۳ میں اس روایت کا ترجمہ اس طرح پر لکھا ہے گفت انس قدوم آور د آنحضرت مدینہ راپس فرود آمد جانب اعلائے مدینہ در محلہ کہ گفتہ می شد ایشان رابنو عمر وبن عوف پس اقامت فرمود پیغمبر خدار حمت کنا دخدا بروے درمیان ایشان بست وچہار شب۔ اور شیخ الاسلام دہلوی والد شیخ سلام اللہ صاحب المحلی شرح الموطا ترجمہ بخاری میں لکھتے ہیں۔ (فاقام النبی) پس اقامت فرمود آنحضرت( صلی اللہ علیہ وسلم یھم اربعاوعشرین لیلۃ) میان ایشان بست وچہار شب۔ اور فضل الباری ترجمہ بخاری کے صفحہ ۱۲۵ میں اس روایت کا ترجمہ اس طرح پر لکھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے اور مدینہ کے اونچے طرف ہیں ایک قبیلہ میں جو بنو عمرو بن عوف کے نام سے مشہور تھے اترے سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان میں چوبیس راتیں ٹھرے رہے۔ اور حافظ ابن حجر فتح الباری (ص۲۶۱ ج۱) مطبوعہ انصاری میں لکھتے ہیں۔ قولہ فاقام فھیم اربعا وعشرین کذاللمستمی والحموی۔ اور علامہ عینی عمدۃ القاری (ص ۳۵۴ج۲) میں لکھتے ہیں وفی روایۃ المستمی والحموی اربعا وعشرین لیلۃ۔ علامہ قسطلانی ارشاد الساری (ص۴۲۱ج۱) مصری میں لکھتے ہیں ولا بوی ذروالوقت وابن عساکر فی نسخۃ اربعاوعشرین۔ اے ناظرین!جب صحیح بخاری کی ۲۴ رات والی روایت اور اس کے ترجمہ دیکھ چکے
Flag Counter