Maktaba Wahhabi

245 - 277
خاتمہ نمازِ عیدین کے متعلق متفرق مسائل کیا تکبیراتِ عیدین میں ہاتھ باندھنے چاہییں یا نہیں؟ سوال1: تکبیرات عیدین میں ہاتھوں کو باندھیے رہنا چاہیے یا چھوڑ دینا چاہیے۔؟ جواب : اس بارے میںکوئی حدیث نظر سے نہیں گزری ،مگر صحیح حدیثوں سے عیدین کے سوا باقی تمام نمازوں میں بعد تکبیر تحریمہ کے ہاتھو کو باندھنا ثابت ہے ۔پس ظاہر یہی ہے کہ نمازِ عیدین میں بھی بعد تکبیر تحریمہ کے ہاتھوں کو باندھ لینا چاہیے اور علمائِ حنفیہ وغیرہم بھی تکبیر تحمیہ کے بعد ہاتھ باندھ لینے کو کہتے ہیں اب رہا یہ کہ ہاتھوں کو باندھ لینے کے بعد تکبیرات زوائد میں ہاتھوں کو چھوڑ دینا چاہیے یا باندھے رہنا چاہیے۔ اس سلسلہ میں واضح ہو کہ اثنائِ تکبیرات زوائد میں ہاتھوں کو چھوڑ دینے کی کوئی دلیل نہیں ہے بنابریں باندھے ہی رہنا چاہیے۔ فقہائِ حنفیہ نے جو یہ قاعدہ بیان کیا ہے کہ جس قیام میں ذکر مسنون ہو اس میں ہاتھوں کو باندھنا چاہیے اور جس قیام میں ذکر مسنون نہ ہوا س میں ہاتھوں کو چھوڑ دینا چاہیے اور اسی قاعدہ کی بنا پر کہتے ہیں کہ ’’اثناء تکبیرات میں چونکہ ذکر مسنون نہیں ہے اس لیے اثناء تکبیرات میں ہاتھوں کو چھوڑ دینا چاہیے۔‘‘ تو حنفیہ کا یہ قاعدہ کسی دلیل صحیح سے ثابت نہیں ہے،بلکہ یہ قاعدہ خود ان کے عمل سے متروک ہے ،کیونکہ قومہ میں ذکر مسنون ہے۔مگر وہ یہ کہیں کہ جس قیام میں ذکر طویل ہو اس میں ہاتھوں کو باندھنا چاہیے اور جس میں طویل نہ ہو اس میں نہ باندھنا چاہییں اور چونکہ قومہ میں ذکر طویل نہیں ہے اس لیے اس میںہاتھوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے ۔تو انھیں اس تفریق کو کسی دلیل سے ثابت کرنا چاہیے جب تک یہ تفریق کسی دلیل صحیح سے ثابت نہ کی جائے تب تک۔ ’’یہ تفریق ہر گز قابلِ تسلیم نہیں ہو سکتی ۔‘‘ ھذا ما عندی واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم
Flag Counter