لکھتے ہیں۔ قال الھیثمی فیہ مھلب بن العلاء لم اعرفہ وبقیۃ رجالہ ثقات یعنی ہیثمی نے کہا کہ اس حدیث کی سند میں مہلب بن العلاء واقع ہیں ۔ اور میں ان کو نہیں پہنچانتا اور ان کے سوا باقی راوی ثقہ ہیں۔ دوسرا جواب جو لوگوں نے ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے دونوں ہاتھ سے مصافحہ کے مسنون ہونے پر استدلال کیا ہے۔ ان کو اس حدیث کے لفظ’’اکفہما‘‘ سے سخت دھوکا ہو گیا ہے اور ان سے بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے۔ ان لوگوں کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے قول قد صغت قلوبکما من لفظ قلوب بصیغہجمع دیکھ کر یہ دعویٰ کرے کہ ہر شخص کے سینے میں دو دل ہوتے ہیں اور اس کے ثبوت میں اللہ تعالیٰ کے اسی قول کو پیش کرے اور تقریر استقلال وہی کرے جو اکفہما میں کی گئی ہے،یعنی کہے کہ جمع کا اطلاق تین سے کم پر نہیں ہوتا۔ پس’’فلوبکما‘‘ کے معنی جبھی ٹھیک ہوں گے کہ ہر شخص کے سینہ میں دودل ہوں کہ دو شخصوں کے دو دو دل مل کر چار دل ہو جائیں۔ اور اگر ہر شخص کے سینہ میں ایک ہی دل ہوتا تو اللہ تعالیٰ کے قول میں بجائے’’قلوبکما‘‘ کے قلبا کما بصیغہ تثنیہ وارد ہوتا کیا اس شخص کی اس تقریر سے اس کا یہ دعویٰ ثابت ہو سکتا ہے۔ کہ ہر شخص کے سینہ میں دو دل ہوتے ہیں۔ حاشا وکلا قال اللہ تعالیٰ {ما جعل اللہ لرجل من قلبین فی جوفہ} وقال قائل ہم معتقد دعویٰ باطل نہیں ہوتے سینے میں کسی شخص کے دو دل نہیں ہوتے۔ جن لوگوں نے لفظ ’’اکفہما‘‘ سے استدلال کیا ہے ان کے دھوکے میں |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |